جے این یو میں ہوگی ذات پر مبنی مردم شماری، بھوک ہڑتال پر بیٹھے طلبا کے سامنے جھک گئی یونیورسٹی!

یونیورسٹی افسران کا کہنا ہے کہ طلبا کے مطالبات صرف اور صرف ان کے مفادات میں قبول کیے گئے ہیں، اس کا مقصد کسی کو سیاسی فائدہ دینا نہیں ہے۔

<div class="paragraphs"><p>جے این یو میں بھوک ہڑتال کا منظر، تصویر&nbsp;<a href="https://x.com/sfijnuunit">@sfijnuunit</a></p></div>

جے این یو میں بھوک ہڑتال کا منظر، تصویر@sfijnuunit

user

قومی آواز بیورو

جے این یو (جواہر لال نہرو یونیورسٹی) کے کئی طلبا گزشتہ 15 دنوں سے بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ یہ بھوک ہڑتال 12 اہم مطالبات کو لے کر ہو رہی ہے، اور اب خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ کچھ بڑے مطالبات ماننے کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ تیار ہو گئی ہے۔ ہڑتال کر رہے طلبا کا ایک اہم مطالبہ جے این یو طلبا کی ذات پر مبنی مردم شماری کو شائع کرانے کا تھا جس کے لیے یونیورسٹی نے حامی بھر دی ہے۔

میڈیا میں آ رہی خبروں کے مطابق جے این یو صرف ذات پر مبنی مردم شماری کے لیے ہی رضامند نہیں ہوئی ہے، بلکہ طلبا کے 6 بڑے مطالبات کے سامنے جھک گئی ہے۔ ان میں یہ مطالبہ بھی شامل ہے کہ جے این یو کا اپنا انٹرنس امتحان منعقد کرایا جائے، جیسا کہ پہلے ہوتا تھا۔ علاوہ ازیں اسکالرشپ کی رقم بڑھانے، یونیورسٹی میں داخلہ کے لیے وائیوا-واس کے نمبر کی قدر کم کرنے، پی ایس آر گیٹ کو پھر سے کھولنے اور سنٹرس کو ایس ایف سی الیکشن منعقد کرنے کے مطالبات قبول کر لیے گئے ہیں۔


میڈیا رپورٹس کے مطابق اس بارے میں یونیورسٹی افسران کا کہنا ہے کہ یہ مطالبات صرف اور صرف طلبا کے مفادات میں قبول کیے گئے ہیں۔ اس کا مقصد کسی کو سیاسی فائدہ پہنچانا نہیں ہے۔ حالانکہ 6 مطالبات پورے ہونے کے باوجود ہڑتال پوری طرح سے ختم نہیں ہوئی ہے۔ یہ بھوک ہڑتال 11 اگست کو شروع ہوئی تھی اور آج اس کا 17واں دن ہے۔ طلبا کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی جن مطالبات پر راضی ہوئی ہے، انھیں تحریری شکل میں قبول کرے۔ یعنی زبانی یقین دہانی پر طلبا بھوک ہڑتال ختم کرنے کے لیے راضی نہیں ہیں۔ ویسے گزشتہ شب ایس ایف آئی جے این یو یونٹ کے ’ایکس‘ ہینڈل پر ایک پوسٹ کے ذریعہ جانکاری دی گئی تھی کہ ان کی بھوک ہڑتال ختم ہو گئی ہے، لیکن جے این یو کی شناخت قائم رکھنے کے لیے ان کی لڑائی جاری رہے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔