یو پی: راجبھر کا عجیب و غریب انتخابی وعدہ، 5 وزیر اعلیٰ 20 نائب وزیر اعلیٰ بنانے کا منصوبہ
اتر پردیش کے سابق وزیر اور سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی (ایس بی ایس پی) سربراہ اوم پرکاش راجبھر نے ایک عجیب و غریب بیان دیا ہے جس میں کہا ہے کہ الیکشن جیتنے پر ہر سال نیا وزیر اعلیٰ بنائیں گے۔
اتر پردیش کے سابق وزیر اور سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی (ایس بی ایس پی) کے سربراہ اوم پرکاش راجبھر نے ایک عجیب و غریب بیان دیا ہے جس میں کہا ہے کہ اگر 2022 کے اسمبلی انتخاب کے بعد ریاست میں ’بھاگیداری سنکلپ مورچہ‘ اتحاد کی حکومت بنائی جاتی ہے تو سبھی حاشیے کی ذاتوں کی نمائندگی کرنے والے پانچ وزرائے اعلیٰ اور 20 نائب وزرائے اعلیٰ ہوں گے۔ منگل کو جھانسی میں کھنگر طبقہ کے ذریعہ منعقد ایک پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکومت کے پانچ سال کی مدت کار میں ہر سال ایک وزیر اعلیٰ ہوگا۔ یہ سبھی وزرائے اعلیٰ حاشیے کے طبقات سے تعلق رکھنے والے ہوں گے۔ اسی طرح ہم سماج کے مختلف کمزور طبقات کی نمائندگی کرنے والے 20 وزرائے اعلیٰ بھی دیں گے۔
اپنے بیان کے بارے میں مزید بتاتے ہوئے راجبھر نے کہا کہ جب یو پی میں مکمل اکثریت والی حکومت میں ریاست میں دو نائب وزرائے اعلیٰ، آندھرا پردیش میں پانچ اور بہار میں بھی دو دو، تو سبھی حاشیے کی ذاتوں کی نمائندگی کرنے والے 20 نائب وزرائے اعلیٰ یو پی میں کیوں نہیں ہو سکتے ہیں۔ راجبھر نے کہا کہ ہم نے ان سبھی پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کیا ہے، جو چھوٹے اور حاشیے کے لوگوں کی نمائندگی کرتی ہیں، جن کے مفادات کو اب تک دبایا گیا ہے۔ اس لیے اب حکومت بنانے کی باری ان کی ہے۔ راجبھر نے یہ بھی کہا کہ اتحاد کے مشترکہ ایجنڈے میں پورے پانچ سال کے لیے گھریلو خرچ کے لیے مفت بجلی شامل ہے۔ ساتھ ہی سبھی کے لیے مفت تعلیم کے ساتھ ساتھ مفت طبی علاج بھی ہوگا۔
راجبھر کا کہنا ہے کہ ’’ہم ریاست میں ذات پر مبنی مردم شماری یقینی کریں گے اور خواتین کو 33 فیصد نمائندگی دیں گے۔‘‘ انھوں نے بی جے پی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ڈوبتی ہوئی کشتی ہے جو پہلے صرف میری اور انوپریا پٹیل کی وجہ سے جیتی تھی۔ راجبھر نے یہ بھی کہا کہ ’’بی جے پی ایک جھوٹ بولنے والی چین ہے جو صرف جھوٹ بولتی ہے اور کچھ نہیں کرتی ہے۔ یہ ایک واشنگ مشین ہے جس میں ایک مجرم کو ڈالا جاتا ہے اور وہ ایک صاف شبیہ کے ساتھ باہر آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اتنے سارے لیڈروں کو ایک داغی شبیہ کے ساتھ شامل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔