اہم پارلیمانی کمیٹیوں میں چیئرمین کے عہدے پر اپوزیشن کے لیے کوئی جگہ نہیں! تمام کمیٹیوں پر بی جے پی کا قبضہ
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ابھیشیک منو سنگھوی پہلے وزارت داخلہ کی پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین تھے لیکن اب بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اور سابق آئی پی ایس افسر برج لال کو اس کمیٹی کی کمان سونپ دی گئی ہے۔
نئی دہلی: مرکز کی نریندر مودی حکومت نے جمہوری عمل کو نظر انداز کرتے ہوئے مرکزی پارلیمانی کمیٹیوں سے اپوزیشن کو عملاً باہر کر دیا ہے۔ منگل کو ہونے والی ردوبدل کے بعد اب اہم پارلیمانی کمیٹیوں کی چیئرمین شپ اپوزیشن جماعتوں کے پاس نہیں رہی۔ اب داخلہ، انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی)، دفاع، خارجہ امور، مالیات اور صحت سے متعلق اہم پارلیمانی کمیٹیوں کی سربراہی بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کے پاس ہے۔
اس ردوبدل کے بعد پارلیمنٹ میں سب سے بڑی اور اہم اپوزیشن جماعت کانگریس کے پاس صرف ایک پارلیمانی کمیٹی کی سربراہی رہ گئی ہے جبکہ دوسری سب سے بڑی اپوزیشن جماعت ترنمول کانگریس کے پاس کسی کمیٹی کی سربراہی نہیں ہے۔ اپوزیشن نے حکومت کے اس اقدام پر کڑی تنقید کی ہے، جبکہ کانگریس نے اسے آمریت قرار دیتے ہوئے حکومت پر حملہ بولا ہے۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ابھیشیک منو سنگھوی پہلے وزارت داخلہ کی پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین تھے لیکن اب بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اور سابق آئی پی ایس افسر برج لال کو اس کمیٹی کی کمان سونپ دی گئی ہے۔ اسی طرح انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) امور کی کمیٹی کی صدارت بھی کانگریس پارٹی کے صدارتی امیدوار ششی تھرور سے لے کر شیو سینا کے ایکناتھ شندے دھڑے کے رکن پارلیمنٹ پرتاپ راؤ جادھو کو سونپ دی گئی ہے۔ آئی ٹی پر پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے ششی تھرور کو اکثر بی جے پی ارکان پارلیمنٹ کی مخالفت اور تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ خاص طور پر بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ نشی کانت دوبے ان پر الزامات عائد کر رہے تھے، جن کی تھرور نے تردید کی تھی۔
اپوزیشن نے حکومت کے اس اقدام کی شدید مخالفت کی ہے۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ گورو گگوئی نے کہا ہے کہ یہ بی جے پی کا سخت قدم ہے۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا ’’وزیر اعظم نریندر مودی چین کی یک جماعت حکمرانی اور روس کے اشرافیہ کے ماڈل سے متاثر نظر آتے ہیں۔ وہ ایک جاسوسی حکومت کی بنیاد رکھ رکھ رہے ہیں، جہاں شہریوں کے حقوق سلب کیے جا رہے ہیں اور ادارہ جاتی نظم کو تباہ کیا جا رہا ہے۔‘‘
مودی حکومت نے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ جے رام رمیش کو دوبارہ ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی کمیٹی کا چیئرمین مقرر کیا ہے۔ لیکن جے رام رمیش نے دیگر پارلیمانی کمیٹیوں کی چیئرمین شپ چھیننے کی مخالفت کی ہے۔ ترنمل کانگریس کے ڈیرک او برائن کے ٹوئٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ ’’یہی موڈ-انڈیا ہے!‘‘
ڈیرک اوبرائن نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا تھا ’’پارلیمنٹ کی تیسری سب سے بڑی اور اپوزیشن کی دوسری سب سے بڑی جماعت ترنمول کانگریس کو ایک بھی کمیٹی کی سربراہی نہیں دی گئی۔ اس کے ساتھ ہی اپوزیشن سے دو اہم پارلیمانی کمیٹیوں کی چیئرمین شپ بھی چھین لی گئی۔ یہ نئے ہندوستان کا سیاہ سچ ہے۔‘‘
خیال رہے کہ کانگریس کے راجیہ سبھا میں 31 اور لوک سبھا میں 53 ارکان پارلیمنٹ ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ترنمول کانگریس کے راجیہ سبھا ارکان پارلیمنٹ کی تعداد 13 اور لوک سبھا ارکان پارلیمنٹ کی تعداد 23 ہے۔ اس کے باوجود پارٹی کو کسی کمیٹی کی چیئرمین شپ نہیں دی گئی ہے۔
نئے ردوبدل کے بعد صحت اور خاندانی بہبود کی کمیٹی کی چیئرمین شپ اب سماج وادی پارٹی کے بجائے بی جے پی کے پاس چلی گئی ہے۔ پہلے اس کمیٹی کے چیئرمین ایس پی کے رام گوپال یادو تھے، اب ان کی جگہ بی جے پی کے ایم پی بھونیشور کلیتا کو ہیلتھ کمیٹی کا سربراہ بنایا گیا ہے۔ اسی طرح خوراک کے معاملات سے متعلق کمیٹی کی صدارت اب بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ لاکٹ چٹرجی کو سونپی گئی ہے، جبکہ ایجوکیشن، یوتھ اینڈ اسپورٹس کمیٹی کی صدارت بی جے پی کے وویک ٹھاکر کو سونپی گئی ہے۔ جگدمبیکاپال اب توانائی سے متعلق کمیٹی کی صدارت کریں گے۔ ہاؤسنگ اور شہری امور کمیٹی کے چیئرمین جگدمبیکاپال کی جگہ اب اس کمیٹی کی کمان جے ڈی یو کے راجیو رنجن سنگھ کو سونپی گئی ہے۔
دیگر پارلیمانی کمیٹیوں میں صنعتوں کی کمیٹی کے چیئرمین تلنگانہ راشٹر سمیتی کے کے کیشو راؤ، لیبر، ٹیکسٹائل اور اسکل ڈیولپمنٹ کمیٹی کے چیئرمین بیجو جنتا دل کے بھرتھری مہتاب، فینانس کمیٹی کے چیئرمین جینت سنہا، دفاعی کمیٹی کے چیئرمین جوال اورام، خارجہ امور کمیٹی کے چیئرمین پی پی چودھری، عملہ، عوامی شکایات، قانون و انصاف کمیٹی کے چیئرمین سشیل مودی، ریلوے کمیٹی کے چیئرمین رادھا موہن سنگھ اور پٹرولیم اور قدرتی گیس کے امور کی کمیٹی کے چیئرمین رمیش بدھوڑی ہیں۔ ڈی ایم کے، جس کے 24 لوک سبھا اور 10 راجیہ سبھا ارکان ہیں، اسے صنعت اور دیہی ترقی سے متعلق کمیٹیوں کی کمان سونپی گئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔