عام آدمی پارٹی اور بی جے پی میں کوئی فرق نہیں: عمران پرتاپگڑھی

نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے عمران پرتاپگڑھی نے کہا کہ دہلی ایم سی ڈی الیکشن 2022 میں دہلی کے عوام کانگریس کی طرف دیکھ رہے ہیں اور سابق وزیر اعلی آنجہانی شیلا دیکشت والی دہلی دوبارہ دیکھنا چاہتے ہیں۔

تصویر محمد تسلیم
تصویر محمد تسلیم
user

محمد تسلیم

نئی دہلی: دہلی اسمبلی الیکشن 2020 میں اقلیتوں نے عام آدمی پارٹی کو جھولیاں بھر بھر کر اس لئے ووٹ دیا تھا کہ وہ ان مسائل کو حل کرے گی اور پریشانی کے وقت میں ساتھ دے گی، لیکن آج عوام میں یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ بی جے پی اور عام آدمی پارٹی میں کیا فرق ہے اس کا جواب آپ کو نہیں ملے گا۔ ان خیالات کا اظہار کانگریس لیڈر اور ممبر پارلیمنٹ عمران پرتاپگڑھی نے اُردو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کانگریس کے صدر دفتر 24 اکبر روڈ نئی دہلی میں کیا۔

 انہوں نے کہا کہ گزشتہ سالوں میں اروند کیجریوال کا اقلیتوں کے تئیں رویہ سے ظاہر ہو چکا ہے کہ وہ بی جے پی سے ایک قدم آگے نکلنا چاہتے ہیں۔ بالخصوص مسلم ایشوز پر مسلسل خاموشی یہ بتاتی ہے کہ وہ بی جے پی کی (بی) ٹیم کی حیثیت سے سیاست کر رہے ہیں۔


 دہلی فسادات کا ذکر کرتے ہوئے عمران نے کہا کہ تین دن تک شمال مشرقی دہلی میں فساد ہوتا رہا، دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے وہاں کا دورہ تک نہیں کیا، جبکہ اگر وہ فساد زدہ علاقوں میں جاکر سدبھاﺅنا کا پیغام دیتے تو لوگ ان کی بات ضرور سنتے، لیکن انہوں نے ایسا ہر گز نہیں کیا اور لوگوں کو مرنے کے لئے چھوڑ دیا۔ آخر میں دہلی فساد زدہ لوگوں کے آنسو پونچھنے راہل گاندھی اپنے سانسدوں کو لے کر ان علاقوں میں گئے اور لوگوں سے بات چیت کی اور بھائی چارہ بنائے رکھنے کی کوشش کی۔ کانگریس کی روایت رہی ہے کہ بلاتفریق سبھی مذاہب کے ماننے والوں کو ایک ساتھ لیکر چلنا ہے اور لوگوں کو جوڑنا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کے تئیں بڑھتی ہوئی نفرت کو ختم کرنے کے لئے اگر کوئی محنت کر رہا ہے تو وہ صرف اور صرف راہل گاندھی ہیں، وہ روزانہ 25 کلو میڑ پیدل چل رہے ہیں، وہ اس لئے جب نفرت ختم ہوگی تو ملک میں خوشحالی آئے گی اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔ بلقیس بانو کا تذکرہ کرتے ہوئے عمران نے کہا کہ گجرات میں بی جے پی حکومت کی ایماء پر عصمت دری کرنے والے 11 لوگوں کو رہائی کا حکم دیا جاتا ہے۔ اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے عمران نے کہا کہ جس عام آدمی پارٹی کو اقلیتوں نے ووٹ دیا بدلے میں اقلیتوں کو خاموشی اور چپی ملی ہے، جس کے سبب اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے لوگ اپنے آپ کو ٹھگا ہوا محسوس کر رہے ہیں۔ دہلی ایم سی ڈی الیکشن 2022 میں دہلی کے عوام کانگریس کی طرف دیکھ رہے ہیں اور سابق وزیر اعلی آنجہانی شیلا دیکشت والی دہلی دوبارہ دیکھنا چاہتے ہیں۔


اس موقع پر کانگریس کے قومی ترجمان م. افضل نے کہا کہ دہلی میں جو ترقیاتی کام شیلا دیکشت کے زمانے میں ہوئے، انہیں آج بھی لوگ یاد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک سیکولر فکر رکھنے والی جماعت کو مضبوط نہیں کیا جائے گا تب تک ترقی ممکن نہیں اور سیکولر فکر رکھنے والی سب سے بڑی سیاسی جماعت کانگریس پارٹی ہے۔ دہلی کی سیاست پر روشنی ڈالتے ہوئے م. افضل نے کہا کہ دونوں پارٹیاں کیا کر رہی ہیں وہ بتانے کی ضرورت نہیں دہلی کا بچہ بچہ سب جانتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کانگریس پارٹی کی طرف لوگوں کا رحجان تیزی سے بڑھ رہا ہے اور آنے والے وقت میں کانگریس کا سورج طلوع ہونے والا ہے اور نفرت کی سیاست کا خاتمہ ہوگا۔

 سابق رکن اسمبلی اور دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے میڈیا ہیڈ انل بھردواج نے کہا کہ بی جے پی اور عا م آدمی پارٹی کی رسہ کشی میں دہلی کے عوام پس رہے ہیں۔ آج دہلی میں جگہ جگہ کوڑے کے ڈھیر نظر آتے ہیں اور بی جے پی کی ایم سی ڈی نے گزشتہ 15 سالوں میں دہلی کو کوڑے کے تین بڑے بڑے پہاڑ دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شیلا دیکشت کے وقت میں جو کام دہلی میں ہوئے اس کی سب سے بڑی وجہ لوگوں میں بھائی چارہ اور سدبھاﺅنا تھی۔ شیلا کے زمانے میں نہ کبھی دہلی میں فساد ہوا اور نہ ہی دوریاں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی راجدھانی میں آج ڈینگو، ملیریا، گندگی کی بھر مار ہے یہی وجہ ہے کہ لوگ اب تبدیلی چاہتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔