اتر پردیش میں تبدیلی کی زبردست لہر:اکھلیش
گزشتہ ساڑھے چارسال میں اترپردیش کے عوام بی جےپی حکومت کی بدنظمی سے عاجز آچکے ہیں کیونکہ اس نے کام پر نہیں بلکہ اشتہارات پر خزانہ خرچ کیا ہے ۔
سماجو ادی پارٹی(ایس پی)سربراہ اکھلیش یادو نے ہفتہ کو اترپردیش میں آئندہ سال ہونے والے اسمبلی انتخابات کے سلسلے میں پارٹی کی تیاریوں کو حتمی شکل دیتے ہوئے کارکنوں سے کہا کہ پورا صوبہ اقتدار تبدیل کر کے ایس پی کو دوبارہ ریاست کی باگ ڈور دینا چاہ رہا ہے اور عوام کی خواہش کی تکمیل کے لئے انہیں پوری دلجمعی کے ساتھ لگ جانا چاہئے۔
اکھلیش نے انتخابی تیاریوں کے سلسلے میں پارٹی کے دفتر پر ضلعی صدور اور اسمبلی حلقوں کے صدور کے ساتھ میٹنگ کے بعد میڈیا نمائندوں سے کہا کہ گزشتہ ساڑھے چارسال میں اترپردیش کے عوام بی جےپی حکومت کی بدنظمی سے عاجز آچکے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری خزانے کا بہت بڑا حصہ اشتہارات پر خرچ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہ ابھی تک بی جے پی نے اپنا انتخابی منشور پلٹ کر نہیں دیکھا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے حکومت سے مختلف شعبوں میں بھاری سرمایہ کاری کے دعوؤں کی سچائی بتانے کے لئے اب تک کئے گئے ایم او یو کا انکشاف کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے بلرامپور میں وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ انہیں فیتا کاٹنے والا قرار دئیے جانے کے الزام پر پلٹ وار کرتے ہوئے بی جے پی کی حکومت کو’قینچی جیوی حکومت‘قرار دیا۔اکھلیش نے کہا کہ ایس پی کی کام کرنے والی حکومت اور بی جے پی کی قینچی جیوی حکومت میں فرق صاف ہے۔
کل وزیر اعظم نریندر مودی نے بلرامپور میں سریو نہر قومی پروجکٹ کے افتتاح کے موقع پر عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے اکھلیش کا نام لئے بغیر کہا’ مجھے تو شبہ ہے کہ ابھی کچھ لوگ یہ نہ کہہ دیں کہ مودی جی اس پروجیکٹ کا فیتا تو ہم نے کاٹا تھا۔ ہو سکتا ہے کہ بچپن میں ان لوگوں نے اس کا فیتا کاٹا ہو۔ کچھ لوگوں کی ترجیح فیتا کاٹنا ہے لیکن ہماری ترجیح کام کو وقت کے اندر پائے تکمیل تک پہونچانا ہے۔
اس پر جوابی وار کرتے ہوئے اکھلیش نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا’دنیا میں بنیادی طور سے دو طرح کے لوگ ہوتے ہیں۔ کچھ وہ جو اصل میں کام کرتے ہیں اور کچھ وہ جو دوسرے کا کام اپنے نام کرتے ہیں۔ ایس پی کی کام کرنے والی حکومت میں اور آج کی’قینچی جیوی‘حکومت میں یہ فرق صاف ہے۔ اس لئے سال 2022 کے انتخابات میں بی جے پی پوری طرح ہونے والی صاف ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔