’مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر، تشدد اور قتل عام میں کوئی کمی نہیں آئی!‘ آر ایس ایس سربراہ سے ملاقات کرنے والا مسلم وفد مایوس
آر ایس ایس سپریمو موہن بھاگوت سے ملاقات کرنے والے مسلم افراد مایوس اور ناراض ہیں، کیونکہ ہندو تنظیموں کی جانب سے کی جا رہی نفرت انگیز تقاریر پر مثبت کارروائی نہیں کی گئی
نئی دہلی: مسلم دانشوروں اور رہنماؤں کا وہ وفد مایوس ہے، جس نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سپریمو موہن بھاگوت سے ملاقات کی تھی، کیونکہ ہندو تنظیموں کی جانب سے کی جا رہی نفرت انگیز تقاریر پر مثبت کارروائی نہیں کی گئی۔ خبر رساں ایجنسی آئی اے این ایس کے مطابق 7 مارچ کے اجلاس کے بعد ایک خط میں مسلم افراد (دانشوروں اور رہنماؤں) نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر، قتل عام اور مسلمانوں کے خلاف تشدد کی وارداتوں میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔
خط میں اقلیتی برادری کے خلاف چھتیس گڑھ اور مہاراشٹر میں ہندو تنظیموں کے مسلم مخالف مارچ کی طرف بھی توجہ مبذول کرائی گئی ہے۔ مسلم رہنماؤں نے آر ایس ایس کے سربراہ سے کہا کہ وہ اس معاملے پر بات کریں اور ریاستی حکومت سے خلاف نفرت پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کو کہیں۔ اس خط کو ایس وائی قریشی، نجیب جنگ، سعید شیروانی اور شاہد صدیقی نے تحریر کیا ہے۔
رپورٹ میں ذرائع کے حوالہ سے کہا گیا ہے کہ یہ ردعمل اس وقت سامنے آیا ہے جب مشہور مسلم شہریوں اور مذہبی تنظیموں نے مارچ میں دہلی کے سابق ایل جی نجیب جنگ کی رہائش گاہ پر آر ایس ایس لیڈروں سے ملاقات کی اور برادریوں کے درمیان ہم آہنگی کے مسئلہ پر بات چیت کی۔ مسلم فریق کھلے عام آر ایس ایس اور اس سے ملحقہ تنظیموں سے لنچنگ کے خلاف اپیل کے ساتھ ٹیلی ویژن چینلوں پر نفرت انگیز پروپیگنڈے کا خاتمہ چاہتا ہے۔
آر ایس ایس کی نمائندگی اندریش کمار، کرشن گوپال اور رام لال نے کی تھی۔ میٹنگ کے دوران آر ایس ایس نے گائے کے ذبیحہ اور ہندوستان میں اکثریت کے لیے لفظ 'کافر' کے استعمال کا مسئلہ اٹھایا تھا۔ اس پر مسلم فریق نے اس معاملے پر گائے کو قومی جانور قرار دینے کا مشورہ دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ اپنی برادری سے کہیں گے کہ وہ لفظ 'کافر' کا استعمال عوامی طور پر نہ کریں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔