انڈین میوزیم میں 110 کروڑ کا گھپلہ، ہائی کورٹ کا سی بی آئی تحقیقات کا اشارہ

میوزیم انتظامیہ پر مرکزی حکومت کی طرف سے انڈین میوزیم وغیرہ کی دیکھ بھال اور مرمت کے لیے مختص فنڈز کے استعمال میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی کا الزام لگایا گیا ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

مغربی بنگال میں بدعنوانی کی ایک اور تحقیقات سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کو سونپی جا سکتی ہے۔ کلکتہ ہائی کورٹ نے منگل کو کلکتہ کے مشہور انڈین میوزیم (جادو گھر) میں 110 کروڑ کی بدعنوانی کے سلسلے میں مرکزی حکومت کی وزارت ثقافت کے تحت دائر ایک پی آئی ایل کی سماعت کرتے ہوئے سی بی آئی سے پوچھا ہے کہ کیا مرکزی ایجنسی اس کی تحقیقات کے لیے تیار ہے؟

دراصل میوزیم انتظامیہ پر مرکزی حکومت کی طرف سے انڈین میوزیم وغیرہ کی دیکھ بھال اور مرمت کے لیے مختص فنڈز کے استعمال میں بڑے پیمانے پر بدعنوانی کا الزام لگایا گیا ہے۔ مرکزی حکومت نے میوزیم کی دیکھ بھال اور مرمت کے لیے 113 کروڑ روپے مختص کیے تھے، جس میں سے 110 کروڑ کا حساب نہیں دیا جا رہا ہے۔ صرف تین کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں۔ الزام ہے کہ باقی 110 کروڑ روپے کا غبن کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ میوزیم سے نایاب چیزوں کی اسمگلنگ کے الزامات بھی سامنے آئے ہیں۔


منگل کو اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس پرکاش سریواستو کی ڈویژن بنچ نے میوزیم انتظامیہ سے تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔ سی بی آئی سے یہ بھی پوچھا کہ کیا وہ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے تیار ہیں یا نہیں۔ اگلی سماعت سے پہلے اس کا جواب دینا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔