کورونا کا قہر ختم نہیں ہوا، رواں سال اب تک 10 لاکھ سے زائد افراد ہلاک

کورونا کے اب تک کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ 60.51 کروڑ سے زیادہ لوگ اس کی زد میں آ چکے ہیں، جن میں سے 64.86 لاکھ سے زائد لوگوں کی موت ہوئی ہے۔

کورونا سے موت، علامتی تصویر یو این آئی
کورونا سے موت، علامتی تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

کورونا وبا کا قہر کچھ ممالک میں کم ہوتا ضرور نظر آ رہا ہے، لیکن عالمی سطح پر اس کا قہر ہنوز برقرار ہے۔ اب تک کورونا کے کئی ویریئنٹس سامنے آ چکے ہیں جن میں سے کچھ انتہائی خطرناک اور متعدی ہیں۔ کورونا انفیکشن سے لڑ کر صحت یاب ہوئے کچھ لوگوں میں صحت سے متعلق کچھ سنگین مسائل بھی پیدا ہو رہے ہیں جو فکر انگیز ہیں۔ اس کورونا انفیکشن کی وجہ سے گزشتہ تین سالوں میں تقریباً 64 لاکھ لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ رواں سال کی ہی بات کی جائے تو اب تک پوری دنیا میں 10 لاکھ سے زائد افراد اس انفیکشن سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔ یہ جانکاری ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم نے ایک میڈیا بریفنگ کے دوران دی۔

قابل ذکر ہے کہ اس سال کے شروع سے دنیا کے بیشتر حصوں میں کورونا کے اومیکرون اور اس کے سَب ویریئنٹس کا قہر دیکھنے کو ملا ہے۔ مطالعوں میں ان ویریئنٹس کے پھیلنے کی شرح تو زیادہ بتائی جا رہی ہے، لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ اس سے سنگین امراض اور اموات کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ ان دعووں کے بعد بھی اس سال 10 لاکھ سے زائد لوگوں کی کورونا سے موت ہو چکی ہے۔


کورونا کے اب تک کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ 60.51 کروڑ سے زیادہ لوگ اس کی زد میں آ چکے ہیں، جن میں سے 64.86 لاکھ سے زائد لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ 58 کروڑ سے زیادہ لوگ اب تک اس انفیکشن سے رو بہ صحت ہو چکے ہیں۔ ہندوستان کے نظریہ سے دیکھیں تو یہاں اب تک متاثرین کی تعداد 4.43 کروڑ ہے۔ ان میں سے 5.27 لاکھ افراد کی موت ہوئی ہے۔ کورونا سے اموات کے معاملے میں امریکہ کی حالت سب سے خراب رہی ہے جہاں 10 لاکھ سے زائد لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔

رواں سال اب تک کورونا سے ہوئی 10 لاکھ سے زائد اموات کو لے کر فکر ظاہر کرتے ہوئے ڈبلیو ایچ او چیف کہتے ہیں ’’جو اعداد و شمار سامنے ہیں، انھیں دیکھ کر یہ تو نہیں کہا جا سکتا ہے کہ ہم کووڈ-19 کے ساتھ جینا سیکھ رہے ہیں۔ اسی سال 1 ملین سے زیادہ لوگ مارے گئے ہیں۔ یہ حالت تب ہے جب ہم وبا کو ڈھائی سال سے زیادہ وقت سے برداشت کرتے آ رہے ہیں، اور ان اموات کو روکنے کے لیے ہمارے پاس تقریباً سبھی ضروری سامان موجود ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔