مرکزی وزیر اجے مشرا ٹینی کے خلاف چل رہے قتل کے مقدمہ میں آج سنایا جائے گا فیصلہ
لکھیم پور کھیری کے تکونیا تھانہ علاقہ میں سال 2000 میں نوجوان پربھات گپتا کا گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا، اس معاملہ میں تین دیگر ملزمان کے ساتھ اجے مشرا ٹینی بھی نامزد ہیں
الہ آباد: لکھیم پور کھیری میں سال 2000 میں ہوئے پربھات گپتا قتل معاملہ میں الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ جمعہ (19 مئی) کو مرکزی وزیر اجے مشرا ٹینی کے خلاف حکومت کی اپیل پر اپنا فیصلہ سنائے گی۔ 21 فروری کو کیس کی سماعت کے بعد ہائی کورٹ لکھنؤ بنچ نے فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ قبل ازیں، عدالت نے 10 نومبر 2022 کو بھی فیصلہ محفوظ رکھا تھا لیکن سماعت کرنے والے بنچ نے کچھ نکات کی وضاحت کے لیے دوبارہ سماعت کی تھی۔
واضح رہے کہ سال 2000 میں لکھیم پور کھیری کے تکونیا تھانہ علاقے میں 22 سالہ نوجوان پربھات گپتا کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس معاملے میں اجے مشرا عرف ٹینی کو تین دیگر ملزمین کے ساتھ نامزد کیا گیا تھا۔ کیس کی سماعت کے بعد کھیری کی ایک سیشن عدالت نے سال 2004 میں اجے مشرا اور دیگر ملزمان کو ثبوت کی عدم دستیابی کی وجہ سے بری کر دیا تھا۔ اس فیصلے کے خلف ریاستی حکومت نے سال 2004 میں ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔
اس معاملے میں حکومت کی جانب سے یہ دلیل دی گئی تھی کہ پنچایت انتخابات کو لے کر ٹینی کا طالب علم لیڈر پربھات سے تنازع چل رہا تھا۔ حکومت کی جانب سے الزام لگایا گیا کہ پربھات کو ٹینی اور دوسرے ملزم سبھاش ماما نے بھی گولی ماری تھی۔ اس واقعے کے عینی شاہدین بھی تھے، جن کی گواہی کو ٹرائل کورٹ نے نظر انداز کر دیا۔ اس پر مدعا علیہ نے دلیل دی کہ مبینہ عینی شاہد کی گواہی کو ٹرائل کورٹ نے قابل اعتبار نہیں سمجھا، کیونکہ عینی شاہد کے بارے میں کہا گیا تھا کہ وہ اس دکان کا ملازم ہے جہاں یہ واقعہ پیش آیا۔ جبکہ واقعہ کے دن وہ دکان کھلی ہی نہیں تھی۔ موقع پر عینی شاہد کی موجودگی کو مشکوک سمجھا گیا۔ دفاع نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کا اجے مشرا ٹینی کو بری کرنے کا فیصلہ درست تھا۔
سال 2000 میں لکھیم پور کھیری میں پربھات گپتا کو سرے بازار میں اس وقت گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا جب وہ گھر واپس جا رہے تھے۔ اس وقت پربھات سماج وادی پارٹی کے یوتھ ونگ کے رکن تھے، جب کہ ٹینی بی جے پی سے وابستہ تھے۔ ٹرائل کورٹ نے 2004 میں ٹینی کو بری کر دیا تھا اور ریاستی حکومت نے اسی وقت اس فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔