اتراکھنڈ اسمبلی میں زوردار بحث کے بعد ’یونیفارم سول کوڈ بل‘ کو صوتی ووٹوں سے ملی منظوری

اتراکھنڈ اسمبلی سے یو سی سی بل پاس ہونے کے بعد وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے کہا کہ ’’آج اتراکھنڈ کے لیے بہت اہم دن ہے، میں اسمبلی کے سبھی اراکین اور عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔‘‘

وزیر اعلیٰ اتراکھنڈ پشکر سنگھ دھامی / یو این آئی
وزیر اعلیٰ اتراکھنڈ پشکر سنگھ دھامی / یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

اتراکھنڈ اسمبلی میں آج اس وقت نئی تاریخ رقم ہو گئی جب یونیفارم سول کوڈ یعنی یو سی سی بل کو صوتی ووٹوں سے پاس کر دیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی اتراکھنڈ اسمبلی ملک کی پہلی اسمبلی بن گئی جہاں یو سی سی بل کو منظوری مل گئی ہے، اور اب گورنر سے منظوری ملتے ہی اس یہ قانونی شکل اختیار کر لے گا۔

آج اتراکھنڈ اسمبلی میں یو سی سی بل پر زوردار بحث ہوئی۔ حزب مخالف لیڈر یشپال آریہ نے تو یہاں تک کہا کہ یو سی سی کے نام پر ریاستی حکومت اجلاس کو خصوصی اجلاس کی شکل دے رہی ہے جو کہ اصولوں کے خلاف ہے۔ حالانکہ اسمبلی سکریٹریٹ کی طرف سے اراکین اسمبلی کو جو نوٹس ملا ہے اس میں صاف لکھا گیا ہے کہ 5 ستمبر 2023 کو ختم ہوئے اجلاس کو ااگے بڑھایا گیا ہے۔ یو سی سی بل پر بحث کے دوران انھوں نے اس کی خامیوں اور پیچیدگیوں کا بھی تذکرہ کیا۔ حالانکہ ایوان میں حکمراں طبقہ کی مضبوط موجودگی کے سبب یہ بل صوتی ووٹوں سے منظور کر لیا گیا۔


اسمبلی سے یو سی سی بل پاس ہونے کے بعد وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’اتراکھنڈ کے لیے آج خاص دن ہے۔ میں اسمبلی کے سبھی اراکین اور عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ان کی حمایت سے ہی ہم آج یہ قانون بنا پائے ہیں۔ میں وزیر اعظم مودی کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ یہ قانون مساوات کے لیے ہے، یہ قانون ہم کسی کے خلاف نہیں لائے ہیں بلکہ ان ماؤں اور بہنوں کا حوصلہ بڑھائے گا جو کسی قدامت پسندی یا بری روایت کی وجہ سے ظلم کا شکار ہوتی تھیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ملک کی دیگر ریاستوں سے بھی ہماری امید رہے گی کہ وہ اس سمت میں آگے بڑھیں۔‘‘

واضح رہے کہ اتراکھنڈ اسمبلی میں آج جو یو سی سی بل پاس ہوا ہے، اس میں شادی، طلاق، وراثت اور گود لینے سے جڑے معاملوں کو ہی شامل کیا گیا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ان معاملوں میں، خصوصاً شادی کو لے کر جو ضابطے بنائے گئے ہیں ان میں ذات یا مذہب کی رسوم و رواج کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہیں کی گئی ہے۔ اس قانون کے نافذ ہونے سے شادی کے طریقوں میں مذہبی عقیدوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔