میگھالیہ میں نظر آیا بی جے پی کا اصل چہرہ اور کردار، جسے بدعنوان قرار دیا اسی کے ساتھ بنا رہی سرکار! کانگریس

کانگریس نے بی جے پی کے راہل گاندھی کے غیر ملکی سرزمین پر ملک کو بدنام کرنے کے الزامات پر وزیر اعظم مودی کے بیرون ملک بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے پوچھا کہ کیا اس وقت وہ ملک کا وقار بڑھا رہے تھے؟

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>

ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: کانگریس نے میگھالیہ میں بی جے پی کے کونراڈ سنگما کی این پی پی کے ساتھ مل کر حکومت بنانے پر بی جے پی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ پارٹی کی ترجمان سپریہ شرینیت نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ بی جے پی اور وزیر اعظم مودی انتخابی مہم کے دوران بدعنوانی کی بات کرتے ہیں اور انتخابات کے بعد انہی 'بدعنوانوں' کے ساتھ مل کر حکومت بناتے ہیں، یہ کا اصل چہرہ، کردار اور طریقہ کار ہے۔

کانگریس ہیڈکوارٹر پر کی گئی پریس کانفرنس کے دوران سپریہ شرینیت کے علاوہ اور میگھالیہ کانگریس کے سربراہ ونسنٹ پالا بھی موجود تھے۔ اس دوران انہوں نے کہ کہ بی جے پی اقتدار کے لیے کچھ بھی کر سکتی ہے، جس کی مثال میگھالیہ اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد دیکھی جا سکتی ہے۔ سپریہ شرینیت نے کہا کہ میگھالیہ میں انتخابات سے پہلے بی جے پی کے تمام سرکردہ لیڈران بشمول وزیر اعظم مودی، امت شاہ اور جے پی نڈا نے نیشنل پیپلز پارٹی (این پی پی) اور اس کے لیڈر کونراڈ سنگما کو بدعنوانی اور مبینہ اقربا پروری میں گردن تک ڈوبا ہوا قرار دیا تھا لیکن اب بی جے پی ریاست میں اسی این پی پی کے ساتھ مل کر حکومت بنانے جا رہی ہے۔


سپریہ شرینیت نے کہا کہ بی جے پی صدر جے پی نڈا نے انتخابی مہم کے دوران یہاں تک کہا تھا کہ میگھالیہ میں حکمراں این پی پی کے خلاف بدعنوانی کے ان تمام سنگین معاملات کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں ایک خصوصی ٹاسک فورس قائم کی جائے گی لیکن اب بی جے پی اسی بدعنوانی میں ڈوبی پارٹی سے ہاتھ ملا کر حکومت بنانے جا رہی ہے۔

وہیں، میگھالیہ کانگریس کے صدر ونسنٹ پالا نے کہا کہ بی جے پی انتخابی مہم کے دوران کہی گئی بات کے بالکل برعکس کام کر رہی ہے۔ بی جے پی نے کہا تھا کہ این پی پی سب سے کرپٹ پارٹی ہے اور اب اسی پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت بنانے جا رہی ہے۔ پالا نے کہا کہ بی جے پی ہندوستان کے لوگوں کو اسی طرح بے وقوف بناتی ہے جس طرح اس نے میگھالیہ کے لوگوں کو بے وقوف بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے ہماری ریاست کو دھوکہ دیا ہے۔


دریں اثنا، سپریہ شرینیت نے راہل گاندھی پر بی جے پی کی طرف سے لگائے جانے والے بیرونی سرزمین پر ملک کو بدنام کرنے کے الزامات پر بھی بی جے پی کا محاصرہ کیا اور ان مسائل پر پارلیمنٹ میں بحث کرنے کا چیلنج دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’وزیر اعظم نریندر مودی جب بھی بیرون ملک جاتے ہیں، چاہے وہ ماسکو، ٹورنٹو، ابوظہبی، چین، جنوبی کوریا یا کہیں اور گئے ہوں، وہ کہتے ہیں کہ ملک میں 70 سال میں کچھ نہیں ہوا۔ 2014 سے پہلے ہندوستان کے لوگ کہتے تھے کہ ان سے کیا گناہ سرزد ہوا ہے تو اس ملک میں پیدا ہوئے۔ کیا وہ اس وقت ملک کا وقار بڑھا رہے تھے؟ یہ ملک کا غرور بڑھانے کا کام ہے یا ملک کا سر جھکانے کا کام ہے۔‘‘

سپریہ شرینیت نے کہا کہ راہل گاندھی نے سچ کہا ہے اور جو کچھ بھی کہا ہے کانگریس اس پر کھلی بحث کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ میں ہمت ہے تو ایوان میں بحث کروائیں اور جب راہل گاندھی اڈانی پر بولیں تو کانپتے ہاتھوں سے پانی نہ پئیں، جب مہنگائی پر بولیں تو آپ یہ کہہ کر نہ بھاگئیں کہ لہسن پیاز نہیں کھاتے، جب بے روزگاری پر بولیں تو پکوڑے تلنے کی بات نہ کریں۔‘‘


مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر کے راہل گاندھی کے بارے میں دیے گئے بیان پر سپریہ شرینیت نے کہا کہ انوراگ ٹھاکر نفرت کا سہارا لے کر وزیر بنے ہیں۔ انوراگ ٹھاکر کو اس ملک میں تشدد بھڑکانے کا ٹھیکہ کس نے دیا! اگر وہ نفرت انگیز بیانات دے کر دہلی میں فسادات نہ بھڑکاتے تو آج وہ وزیر مملکت ہوتے۔ ٹھاکر کو ان کی نفرت انگیز تقریر کے بعد ترقی ملی، وہ ہمیں درس دینے سے باز رہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔