الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف ادھو ٹھاکرے کی عرضی پر کل سماعت کرے گا سپریم کورٹ

ادھو ٹھاکرے کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر وکیل کپل سبل نے عرضی پر بدھ کو سماعت کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر پروٹیکشن آرڈر نہ دیا گیا تو بینک اکاؤنٹس پر قبضہ کر لیا جائے گا۔

مہاراشٹر کے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کی فائل تصویر، آئی اے این ایس
مہاراشٹر کے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کی فائل تصویر، آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: شیوسینا کا نام اور انتخابی نشان ایکناتھ شندے دھڑے کو فراہم کرنے کے فیصلے کے خلاف ادھو ٹھاکرے سپریم کورٹ پہنچ گئے ہیں اور سپریم کورٹ نے ادھو ٹھاکرے کی عرضی پر سماعت کے لیے رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف عرضی کی سماعت بدھ کو سہ پہر ساڑھے تین بجے کی جائے گی۔

ادھو ٹھاکرے کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر وکیل کپل سبل نے عرضی پر بدھ کو سماعت کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر پروٹیکشن آرڈر نہ دیا گیا تو بینک اکاؤنٹس پر قبضہ کر لیا جائے گا۔ اس پر سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ نے کہا کہ وہ بدھ کو سہ پہر 3.30 بجے اس معاملے کی سماعت کریں گے۔


ادھو ٹھاکرے دھڑے نے اپنی عرضی میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کا کردار منصفانہ نہیں رہا ہے اور اس کا کام کرنے کا طریقہ اس کے آئینی قد کے مطابق نہیں ہے۔ کمیشن نے نااہلی کی کارروائی کا سامنا کرنے والے ارکان اسمبلی کے دلائل کی بنیاد پر فیصلہ لے کر غلطی کی ہے۔ پارٹی میں پھوٹ کے شواہد نہ ہونے پر کمیشن کا فیصلہ ناقص ہے۔ ادھو دھڑا الیکشن کمیشن کے فیصلے پر فوری روک لگانے کا مطالبہ کر رہا ہے۔

قبل ازیں، شندے دھڑے نے سپریم کورٹ میں ایک کیویٹ دائر کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اس کا موقف سنے بغیر کوئی یکطرفہ فیصلہ نہ لیا جائے۔ خیال رہے کہ جمعہ کو مرکزی الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں شندے دھڑے کو شیوسینا کا نام اور انتخابی نشان استعمال کرنے کی اجازت دے دی تھی۔


ادھو ٹھاکرے دھڑے کی عرضی میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے پارٹی کے 1999 کے آئین پر غور کیا، جبکہ 2018 کا ترمیم شدہ آئین نافذ ہو چکا ہے۔ انہیں 2018 کے آئین کو ریکارڈ پر رکھنے کے لیے زیادہ وقت نہیں دیا گیا۔ 2018 کے ترمیم شدہ آئین کے مطابق شیو سینا کے سربراہ پارٹی میں اعلیٰ ترین اتھارٹی ہوں گے، جو کسی بھی عہدے پر تقرریوں کو موخر کر سکتے ہیں، منسوخ کر سکتے ہیں یا عہدیدار کو برطرف کر سکتے ہیں اور جن کے فیصلے تمام پارٹی معاملات پر حتمی ہوتے ہیں۔ لیکن 1999 کے آئین کے مطابق پارٹی سربراہ کو یہ اختیار نہیں تھا کہ وہ اپنے طور پر عہدیداروں کو نامزد کر سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔