فضائی آلودگی سے متعلق درخواست پر پیر کو سماعت کرے گا سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ قومی دارالحکومت اور آس پاس کے علاقوں میں فضائی آلودگی کے خطروں سے نمٹنے کے لئے ’سی کیو ایم‘ کو زیادہ فعال ہونے کی ضرورت ہے

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ آف انڈیا / تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ پیر کو دہلی میں فضائی آلودگی کو کنٹرول کرنے سے متعلق مفاد عامہ کی ایک عرضی (پی آئی ایل) پر سماعت کرے گا۔ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر شائع کاز لسٹ کے مطابق جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس اے جی مسیح کی بنچ 14 اکتوبر (پیر) کو اس معاملے کی سماعت کرے گی۔

سابقہ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے دھان کی پرالی جلانے والے کسانوں سے معمولی معاوضہ وصول کرنے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ اسی کے ساتھ سپریم کورٹ نے پرالی جلانے کے معاملہ میں فضائی آلودگی کو روکنے کے لیے اپنی ہدایات کو نافذ کرنے میں ناکامی پر کمیشن فار ایئر کوالٹی مینجمنٹ (سی اے کیو ایم) کو پھٹکار بھی لگائی تھی۔

سپریم کورٹ کی سرزنش کے بعد ’سی اے کیو ایم‘ نے حال ہی میں ایک حکم جاری کیا، جس میں پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش اور راجستھان کے این سی آر علاقوں کے ضلع مجسٹریٹس کو لا پرواہی برتنے والے افسران کے خلاف کاروائی کا حکم دیا تھا۔


پنجاب اور ہریانہ کے ہاٹ اسپاٹ ضلعوں میں 26 مرکزی ٹیموں کو تعینات کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے، جو ضلعی سطح پر افسران کے ساتھ رابطہ رکھیں گے۔ اس کے علاوہ چنڈی گڑھ میں پیڈی سبٹل مینجمنٹ سیل (دھان پرالی مینجمنٹ سیل) قائم کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ جو علاقائی سطح پر کاروائی کو مربوط اور مسلسل نگرانی میں رکھے گا۔

قومی راجدھانی خطہ (این سی آر) اور آس پاس کے علاقوں میں ایئر کوالٹی مینجمنٹ کے لئے 2020 میں ’سی اے کیو ایم‘ قائم کیا گیا تھا، تاکہ ہوا کے معیار کے انڈیکس (اے کیو آئی) سے متعلق مسائل کو بہتر طریقے سے شناخت کر کے اسے حل کیا جا کسے۔

اس سے پہلے سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ قومی راجدھانی اور آس پاس کے علاقوں میں فضائی آلودگی کے خطروں سے نمٹنے کے لئے ’سی کیو ایم‘ کو زیادہ فعال ہونے کی ضرورت ہے۔ یہ بھی کہا تھا کہ کمیشن نے اس طرح سے کام نہیں کیا جیسی اس سے امید تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔