صحافی صدیق کپن کی درخواست ضمانت پر آج سماعت کرے گا سپریم کورٹ
کپن کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام قانون کے تحت کارروائی کر کے جیل بھیجا گیا تھا، وہ فی الحال متھرا جیل میں قید ہیں۔ الہ آباد ہوئی کورٹ نے 3 اگست کو ان کی درخواست ضمانت نامنظور کر دی تھی
نئی دہلی: سپریم کورٹ آج الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی کیرالہ کے صحافی صدیق کپن کی درخواست ضمانت پر آج سماعت کرے گا۔ الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے 3 اگست کو صحافی صدیق کپن کی درخواست ضمانت نامنظور کر دی تھی۔ خیال رہے کہ صدیق کپن نے سال 2020 میں ایک دلت لڑکی کی اجتماعی عصمت دری اور قتل کے بعد ہو رہی ہنگامہ آرائی کے درمیان ہاتھرس جانے کی کوشش کی تھی۔ صدیق پر الزام ہے کہ کپن کا ہاتھرس میں بدامنی کو ہوا دینے کا ارادہ تھا۔
پولیس نے صدیق کپن کو گرفتار کر کے ان کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ کا مقدمہ درج کیا اور انہیں جیل بھیج دیا۔ کپن اس وقت متھرا ضلع جیل میں قید ہیں۔ ذیلی عدالت سے ضمانت نہیں ملنے کے بعد کپن نے الہ آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ تاہم جسٹس کرشنا پہل کی سنگل بنچ نے ان کی درخواست ضمانت کو مسترد کر دیا۔
ملیالی نیوز پورٹل ازیموکھم کے لیے آزادانہ طور پر کام کرنے والے صدیق کپن کو 5 اکتوبر 2020 کو متھرا میں ایک ٹول پلازا کے قریب سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اس وقت کار میں سوار تین دیگر افراد اور ڈرائیور کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ٹیکسی ڈرائیور سمیت سبھی کے خلاف ایک ہی مقدمہ درج کیا گیا۔ اس کے بعد 7 اکتوبر 2020 کو متھرا ضلع کے مانٹ پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کر لی گئی۔
دسمبر 2021 میں ان کا مقدمہ لکھنؤ کی خصوصی عدالت میں منتقل ہوا۔ اس کے ساتھ وہ لکھنؤ جیل بھی شفٹ ہو گئے۔ فروری 2022 میں یو اے پی اے کے تحت ان کی گرفتاری کے خلاف درخواست دائر کی گئی۔ فروری 2022 میں انہوں نے ضمانت کی درخواست دائر کی۔ سماعت کئی بار ملتوی ہوئی اور 27 جولائی کو کپن کے وکلا نے اپنے دلائل ختم کئے۔ بعد ازاں 2 اگست کو ہائی کورٹ نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھا اور اس کے ایک دن بعد 3 اگست کو ان کی درخواست ضمانت نامنظور کر دی گئی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔