ای وی ایم کو وی وی پی اے ٹی سے ملانے کا معاملہ، سپریم کورٹ آج فیصلہ سنائے گا

سپریم کورٹ نے اس معاملہ میں دائر کی گئی متعدد مفاد عامہ کی عرضیوں پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ آف انڈیا / تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ آج الیکٹرونک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) میں ڈالے گئے ووٹوں کو ووٹر ویریفائیبل پیپر آڈٹ ٹریل (وی وی پی اے ٹی) پرچیوں کے ساتھ لازمی تصدیق کرنے کی درخواستوں پر اپنا فیصلہ سنائے گا۔ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر شائع کاز لسٹ کے مطابق، جسٹس سنجیو کھنہ کی سربراہی والی بنچ 26 اپریل کو اس معاملے پر اپنا فیصلہ سنائے گی۔ بنچ میں جسٹس دیپانکر دتہ بھی شامل ہیں۔

عدالت نے بدھ کو الیکشن کمیشن آف انڈیا کے ایک اہلکار کو ای وی ایم کے کام سے متعلق کچھ تکنیکی پہلوؤں کو واضح کرنے کے لیے طلب کیا تھا۔

پچھلے ہفتے، بنچ نے اس معاملے میں کئی مفاد عامہ کی عرضیوں (پی آئی ایل) پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ انڈین ایویڈنس ایکٹ کے تحت سرکاری کارروائیوں کو عام طور پر درست سمجھا جاتا ہے اور الیکشن کمیشن کی طرف سے کی جانے والی ہر چیز پر شک نہیں کیا جا سکتا۔


مرکزی حکومت کے دوسرے اعلیٰ ترین قانون ساز سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے انتخابات کے موقع پر قبل از وقت پی آئی ایل دائر کرنے پر عرضی گزاروں پر تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ ووٹر کے جمہوری انتخاب کو مذاق میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ پہلے ہی اس معاملے پر اسی طرح کی راحت کی درخواستوں کو مسترد کر چکا ہے۔ وی وی پی اے ٹی کو ووٹنگ مشینوں کے لیے ایک آزاد تصدیقی نظام سمجھا جاتا ہے، جو ووٹروں کو اس بات کی تصدیق کرنے کی اجازت دیتا ہے کہ آیا انھوں نے اپنا ووٹ صحیح طریقے سے ڈال دیا ہے!

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔