سپریم کورٹ نے کولکاتا واقعہ کا لیا ازخود نوٹس، 20 اگست کو ہوگی معاملہ کی سماعت

کولکاتا کے آر جی کر میڈیکل کالج اور اسپتال میں ایک زیر تربیت خاتون ڈاکٹر کی مبینہ عصمت دری اور قتل کے خلاف ملک بھر میں جاری احتجاج کے درمیان سپریم کورٹ نے اس واقعہ کا ازخود نوٹس لے لیا

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کولکاتا کے آر جی کر میڈیکل کالج اور اسپتال میں ایک زیر تربیت خاتون ڈاکٹر کی مبینہ عصمت دری اور قتل کے خلاف ملک بھر میں جاری احتجاج کے درمیان سپریم کورٹ نے اس واقعہ کا ازخود نوٹس لے لیا۔ رپورٹ کے مطابق اس معاملہ پر چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ منگل (20 اگست) کو سماعت کرے گی۔

منگل کو اس معاملے پر صبح سب سے پہلے سماعت کی جائے گی۔ اگرچہ یہ منگل کو سماعت کے لئے فہرست بند مقدمات میں 66 ویں نمبر پر ہے لیکن اس میں خصوصی تذکرہ کیا گیا ہے کہ اس معاملہ کی سماعت ترجیحی بنیادوں پر کی جائے گی۔

خیال رہے کہ 17 اگست کو طبی برادری کے ملک گیر غم و غصے اور ہڑتال کے درمیان اس معاملے پر سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی گئی تھی۔ چیف جسٹس کو ارسال اس لیٹر پٹیشن میں سپریم کورٹ سے 9 اگست کو کولکاتا میں ایک پوسٹ گریجویٹ ٹرینی ڈاکٹر کی اجتماعی عصمت دری اور قتل کے ہولناک اور شرمناک واقعے کا از خود نوٹس لینے کی درخواست کی گئی تھی۔


عرضی گزار آرمی کالج آف ڈینٹل سائنس، سکندرآباد کی بی ڈی ایس ڈاکٹر مونیکا سنگھ کے وکیل ستیم سنگھ نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ آر جی کر میڈیکل کالج پر 14 اگست کو سماج دشمن عناصر کے ذریعہ ہوئے حملے کی منصفانہ تحقیقات کو یقینی بنایا جائے۔ خط میں میڈیکل کالج اور اس کے ملازمین کی سیکورٹی کے لیے مرکزی فورسز کی تعیناتی کی بھی اس وقت حکم دینے کی درخواست کی گئی جب تک کہ کیس زیر التوا ہے۔ یہ دلیل دی گئی کہ یہ اقدام مقامی قانون اور نافذ کرنے والے اداروں کی حملے کو روکنے میں ناکامی اور جائے وقوعہ پر ہونے والی بربریت کے پیش نظر انتہائی اہم ہے۔

اپنے خط میں انہوں نے طبی ماہرین پر وحشیانہ حملوں کے تشویشناک حد تک بڑھتے ہوئے واقعات کا حوالہ دیا۔ کولکاتا کے میڈیکل کالج میں پیش آنے والے حالیہ واقعہ کا خاص ذکر کیا گیا، جس میں ایک پی جی ٹرینی ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کر دیا گیا تھا۔

اس میں کہا گیا، ’’طبی پیشہ ور افراد پر وحشیانہ حملے حالیہ ذاتی المیہ کے ساتھ ہی ان لوگوں کو درپیش سنگین خطرات کی بھیانک یاد دہانی ہیں جو جان بچانے کے لیے انتھک محنت کرتے ہیں۔ اس سے ایسے اہم پیشوں سے وابستہ افراد کی حفاظت کے تئیں تشویش میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔‘‘


درخواست میں کہا گیا کہ ہندوستان میں ڈاکٹر 10 سے 11 سال کی سخت تعلیم اور تربیت، بشمول میڈیکل اسکول اور ریزیڈنسی، جان بچانے اور معاشرے کی خدمت کے لیے وقف کرتے ہیں۔ ان کی وابستگی میں کئی سالوں کی جاگ کر گزاری گئی راتیں، گہرا مطالعہ اور عملی تجربہ شامل ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ حملوں کے باعث اسپتال کے آپریشنز شدید متاثر ہوئے ہیں۔ طبی کارکن خوف سے بھرے ہوئے ہیں۔ کالج اور ملازمین کی سیکورٹی کے لیے فوری طور پر مرکزی فورسز کی تعیناتی ضروری ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔