کورونا سے نمٹنے کے لیے سپریم کورٹ نے اٹھایا بڑا قدم، 12 رکنی ٹاسک فورس تشکیل

عدالت نے مرکزی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ 2 نوڈل افسر مقرر کرے جو ٹاسک فورس کے لیے سبھی ضروری وسائل دستیاب کروانے کے لیے ذمہ دار ہوں۔

سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

ہندوستان میں کورونا بحران کے درمیان آکسیجن کی تقسیم کو بہتر بنانے کے لیے سپریم کورٹ نے ایک نیشنل ٹاسک فورس تشکیل دیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے کہا ہے کہ 12 رکنی ٹاسک فورس ضروری دواؤں کی دستیابی اور کووڈ سے نمٹنے کی مستقبل کی تیاریوں پر بھی مشورہ دے گا۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے مرکز سے مل رہے آکسیجن پر ریاستوں کی جوابدہی طے کرنے کی بھی ضرورت بتائی ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ ریاستوں کی طلب اور وہاں کے نظامِ تقسیم کے اندازہ کے لیے ہر ریاست کا آکسیجن آڈٹ کروایا جائے گا۔

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ 6 مئی کو آکسیجن کی کمی معاملہ پر ہوئی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور ایم آر شاہ کی بنچ نے مانا تھا کہ اس وقت ہر ریاست کی آکسیجن کی ضرورت کا اندازہ جس طریقے سے کیا جا رہا ہے، وہ سائنسی نہیں ہے۔ عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ آکسیجن کو ریاستوں تک پہنچانے سے لے کر ریاست کے اندر آکسیجن کی تقسیم کے نظام میں خامیاں ہیں۔ اسی وجہ سے ضرورت مندوں تک آکسیجن نہیں پہنچ پا رہا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ کورٹ نے اس بات پر بھی زور دیا تھا کہ کورونا سے مستقبل میں بہترین طریقے سے نمٹنے کے لیے ابھی سے تیاری کرنے کی ضرورت ہے۔


بہر حال، سپریم کورٹ نے آج جاری حکم میں 12 رکنی نیشنل ٹاسک فورس کی تشکیل کے بارے میں بتایا۔ اس ٹاسک فورس کے کنوینر کابینہ سکریٹری یا ان کی طرف سے نامزد افسر ہوں گے۔ مرکزی صحت سکریٹری بھی اس کے رکن ہوں گے۔ ملک کے مشہور و معروف ڈاکٹروں کو ٹاسک فورس میں شامل کیا گیا ہے۔ ان ڈاکٹروں کے نام ہیں ڈاکٹر بھبتوش بسواس، ڈاکٹر دیویندر سنگھ رانا، ڈاکٹر دیوی پرساد شیٹی، ڈاکٹر گگن دیپ کنگ، ڈاکٹر جے وی پیٹر، ڈاکٹر نرین تریہن، ڈاکٹر راہل پنڈت، ڈاکٹر سومتر راوت، ڈاکٹر شیو کمار سرین اور ڈاکٹر ضریر ایف اڈاواڈیا۔

عدالت عظمیٰ نے اس ٹاسک فورس کی تشکیل کی وجہ بتاتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ملک اس وقت غیر معمولی انسانی مسئلہ سے نبرد آزما ہے۔ سرفہرست ماہرین کا یہ ٹاسک فورس ملک کی تیاریوں کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔‘‘ عدالت نے مزید کہا کہ ٹاسک فورس نیتی آیوگ، ڈی جی ہیلتھ سروس، ایمس ڈائریکٹر، صنعتی سکریٹری، سڑک ٹرانسپورٹیشن سکریٹری جیسے افسران کا تعاون لے سکتا ہے۔ عدالت نے مرکزی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ 2 نوڈل افسر مقرر کرے جو ٹاسک فورس کے لیے سبھی ضروری وسائل دستیاب کروانے کے لیے ذمہ دار ہوں۔


سپریم کورٹ نے ٹاسک فورس کی مدت کار فی الحال 6 مہینے رکھی ہے۔ ٹاسک فورس سے کہا گیا ہے کہ وقت وقت پر عدالت کو رپورٹ دے۔ ساتھ ہی عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ آکسیجن تقسیم کے نظام کو بہتر بنانے کو لے کر ایک ہفتے میں مشورہ دیا جائے۔ حکم میں صاف کیا گیا ہے کہ جب تک ٹاسک فورس الگ الگ ریاستوں کے لیے آکسیجن کے الاٹمنٹ کا انتظام طے نہیں کرتا، اس وقت تک مرکز سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کی طرف سے بتائی گئی مقدار میں ہی کسی ریاست کو آکسیجن دیتا رہے گا۔ اس معاملے میں اب 17 مئی کو سماعت کی تاریخ طے کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ مرکز سے ملنے والے آکسیجن کی صحیح تقسیم پر ریاست کو جوابدہ بنانا بھی ضروری ہے۔ ہر ریاست کی صحیح ضرورت اور داخلی نظامِ تقسیم پر رپورٹ دینے کے لیے ٹاسک فورس آکسیجن آڈٹ ٹیم بنائے۔ دہلی کی آکسیجن آڈٹ ٹیم سپریم کورٹ نے اپنی طرف سے بنا دی ہے جس میں ایمس ڈائریکٹر ڈاکٹر رندیپ گلیریا، میکس ہیلتھ کیئر کے ڈاکٹر سندیپ بدھی راجہ کے علاوہ مرکز اور دہلی حکومت سے جوائنٹ سکریٹری سطح کے ایک ایک آئی اے ایس افسر شامل ہوں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔