سپریم کورٹ نے گجرات کے 68 جوڈیشل افسران کی ترقی پر روک لگائی

سپریم کورٹ نے جمعہ کو گجرات کے 68 عدالتی افسران کو ضلع جج کے عہدے پر ترقی دینے کو غیر قانونی قرار دیا اور اس معاملے کو عدالت میں زیرغور ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے ریاستی حکومت کے نوٹیفکیشن پر روک لگا دی

سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو گجرات کے 68 عدالتی افسران کو ضلع جج کے عہدے پر ترقی دینے کو غیر قانونی قرار دیا اور اس معاملے کو عدالت میں زیرغور ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے ریاستی حکومت کے نوٹیفکیشن پر روک لگا دی۔ جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس سی ٹی روی کمار کی بنچ نے عدالتی افسران کو ترقی دینے کے لیے گجرات ہائی کورٹ کی سفارش اور اس سلسلے میں ریاستی حکومت کے نوٹیفکیشن پر روک لگانے کا حکم دیا۔

بنچ نے 68 جوڈیشل افسران کو پروموشن کے تنازع پر حتمی فیصلے تک پروموشن سے قبل عہدوں پر برقرار رہنے کا حکم دیا۔ بنچ کی سربراہی کرنے والے جسٹس شاہ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ متعلقہ جوڈیشل افسران کی ترقی کا معاملہ عدالت میں زیر غور ہے۔ ایسے میں ان کی ترقی کا نوٹیفکیشن جائز نہیں ہے۔


جسٹس شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ جوڈیشل افسران کی ترقی کے لیے میرٹ، سنیارٹی اور ضروری جانچ پڑتال ضروری ہے۔ ان کو نظر انداز کیا جانا غیر قانونی ہے۔

سپریم کورٹ کے اس حکم سے جن 68 جوڈیشل افسران کی ترقی پر روک لگی ہے، ان میں ہریش ہس مکھ بھائی ورما شامل ہیں۔ مسٹر ورما نے ہتک عزت کے ایک مقدمے میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو مجرم قرار دیتے ہوئے سزا سنائی تھی۔ اس فیصلے کے بعد مسٹرگاندھی کی لوک سبھا کی رکنیت ختم کر دی گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔