مولانا کلیم صدیقی کی یوپی جانے کی عرضی پر سماعت سے سپریم کورٹ کا انکار

سپریم کورٹ نے جمعرات کو مولانا کلیم صدیقی کی اس درخواست پر غور کرنے سے انکار کر دیا، جس میں انہوں نے اپنے بھتیجے کی برسی کے موقع پر یو پی میں داخلے کی اجازت مانگی تھی

مولانا کلیم صدیقی، تصویر آئی اے این ایس
مولانا کلیم صدیقی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعرات کو مولانا کلیم صدیقی کی اس درخواست پر غور کرنے سے انکار کر دیا، جس میں انہوں نے اپنے بھتیجے کی برسی کے موقع پر یو پی میں داخلے کی اجازت مانگی تھی۔ خیال رہے کہ مولانا کلیم صدیقی پر تبدیلی مذہب کا مبینہ ریکٹ چلانے کے الزام ہے اور انہیں اس شرط پر ضمانت دی گئی تھی کہ وہ یو پی میں داخل نہیں ہوں گے۔

جسٹس ایس سی شرما کی سربراہی والی تعطیلاتی بنچ نے کہا، "موت گزشتہ سال ہوئی تھی، خاندان میں دیگر افراد بھی ہیں، آپ کو تاریخ کے بارے میں پہلے ہی معلوم تھا، آپ اس بنچ (سپریم کورٹ) کے سامنے پہلے بھی درخواست دے سکتے تھے کہ آپ کو جانا ہے۔ فلاں تاریخ کو درخواست (سماعت کے لیے) اب آ رہی ہے جب رسومات مکمل ہو چکی ہیں۔‘‘ بنچ میں جسٹس پی وی ورلے بھی شامل تھے۔


تعطیلاتی بنچ اس حقیقت سے متاثر نہیں ہوئی کہ خاندان کے سب سے بزرگ رکن کلیم صدیقی نے گزشتہ سال اپنے بھتیجے کی آخری رسومات میں شرکت نہیں کی تھی۔

عدالت کی جانب سے درخواست کی سماعت میں دلچسپی ظاہر نہ کرنے کے پیش نظر صدیقی کے وکیل نے درخواست واپس لینے کی اجازت مانگی۔ اس پر سپریم کورٹ نے اس کی اجازت دیتے ہوئے کیس کو خارج کر دیا۔

گزشتہ سال اگست میں سپریم کورٹ نے صدیقی کو اپنے بھائی کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے اتر پردیش میں اپنے آبائی گاؤں جانے کی اجازت دی تھی۔ عدالت عظمیٰ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ مولانا اپنے بھائی کی آخری رسومات کے علاوہ کسی سیاسی یا سماجی پروگرام میں شرکت نہیں کریں گے اور وہ کوئی عوامی تقریر نہیں کریں گے۔


صدیقی کو دی گئی ضمانت کی شرائط میں الہ آباد ہائی کورٹ نے انہیں عدالتی سماعتوں کے علاوہ کسی اور مقصد کے لیے اتر پردیش کی سرحد میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔ گزشتہ سال اپریل میں جسٹس عطاالرحمن مسعودی اور سروج یادو پر مشتمل ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے صدیقی کی ضمانت پر رہائی کا حکم دیا تھا۔ انہیں 100 سے زیادہ لوگوں کے مذہب تبدیل کرنے کے الزام میں میرٹھ سے گرفتار کیا گیا تھا۔

ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت اس بنیاد پر منظور کی تھی کہ سپریم کورٹ نے اس کیس میں ان کے شریک ملزم کو ضمانت دی تھی۔ یوپی اے ٹی ایس نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ ملک کا سب سے بڑا تبدیلی مذہب کا گروہ چلا رہے تھے اور ان کے ٹرسٹ کو حوالہ کے ذریعے پیسے مل رہے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔