سپریم کورٹ نے مبینہ ’پکڑوا شادی‘ کو منسوخ کرنے کے پٹنہ ہائی کورٹ کے حکم کو کالعدم قرار دیا
پکڑوا شادی میں لڑکوں کو یرغمال بنا لیا جاتا ہے اور پھر رسم و رواج اور روایات کے مطابق شادی کی جاتی ہے۔ ایسی شادی میں دولہا دلہن بننے والے لڑکے اور لڑکی کی مرضی کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے مبینہ ’پکڑوا شادی‘ کا ’جبری شادی‘ کو منسوخ قرار دینے کے پٹنہ ہائی کورٹ کے حکم کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ جسٹس ہیما کوہلی اور احسان الدین امان اللہ کی بنچ نے بدھ کو حکم دیا کہ ہائی کورٹ کے فیصلے کے نفاذ اور عمل درآمد پر تاحکم ثانی پابندی عائد رہے گی۔
پٹنہ ہائی کورٹ کے جسٹس پی بی بجانتھری اور ارون کمار جھا کی بنچ نے نومبر 2023 میں مشاہدہ کیا تھا کہ شادی کا روایتی ہندو طریقہ ’سپت پدی‘ (سات پھیرے) اور ’دت ہوم‘ (آگ) کی غیر موجودگی میں جائز شادی نہیں ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا، ’’اگر سپت پدی پوری نہیں ہوئی تو شادی مکمل اور پابند نہیں سمجھی جائے گی۔‘‘
ہائی کورٹ کے سامنے اپنی درخواست میں درخواست گزار فوجی اہلکار نے دلیل دی تھی کہ اسے بندوق کی نوک پر شادی کے لیے مجبور کیا گیا تھا اور کہا کہ اسے بغیر کسی مذہبی رسومات کے لڑکی کے ماتھے پر سندور لگانے پر مجبور کیا گیا تھا۔
دہیں، مدعا علیہ نے کہا کہ ان کی شادی جون 2013 میں ہندو رسم و رواج کے مطابق ہوئی تھی اور شادی کے وقت اس کے والد نے بطور تحفہ سونا، 10 لاکھ روپے نقد اور دیگر سامان دیا تھا۔
خیال رہے کہ پکڑوا شادی میں لڑکوں کو اغوا کر کے یا بہلا پھسلا کر یرغمال بنا لیا جاتا ہے اور پھر رسم و رواج اور روایات کے مطابق شادی کی جاتی ہے۔ ایسی شادی میں دولہا دلہن بننے والے لڑکے اور لڑکی کی مرضی کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی۔
ماہرین کے مطابق ایسی شادی کے وجود میں آنے کی وجہ جہیز دینے میں ناکامی تھی۔ ایسے لوگ جو اپنی بیٹیوں کی شادی دولت مند خاندان میں نوکری پیشہ مردوں سے کرنا چاہتے تھے لیکن ان کے پاس جہیز دینے کے لیے رقم نہیں ہوتی تھی، انہوں نے اس طرح کی شادی کی شروع کی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔