سپریم کورٹ نے سینما گھروں میں باہر سے کھانے پینے کی اشیاء لے جانے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا
پریم کورٹ نے سماعت کے دوران کہا کہ سنیما ہال کوئی جم نہیں ہے، جہاں آپ کو غذائیت سے بھرپور کھانے کی ضرورت ہے، بلکہ یہ تفریح کی جگہ ہے
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کو جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے سنیما ہالوں میں کھانے پینے کی اشیا بہار سے لے جانے کی اجازت دینے کے فیصلے کو منسوخ کر دیا۔ سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران کہا کہ سنیما ہال کوئی جم نہیں ہے، جہاں آپ کو غذائیت سے بھرپور کھانے کی ضرورت ہے، بلکہ یہ تفریح کی جگہ ہے۔
سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران کہا کہ سینما ہال انتظامیہ کی نجی ملکیت ہے۔ سپریم کورٹ نے باہر کے کھانے پینے کی اشیاء کو ہال میں لے جانے کی اجازت دینے کے جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے فیصلہ کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ حکم دیتے ہوئے ہائی کورٹ نے اپنے دائرہ اختیار کی خلاف ورزی کی ہے۔
سپریم کورٹ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اس نے پہلے ہی سنیما ہالوں میں چھوٹے بچوں کے لیے کھانا اور سبھی کھے لئے پینے کا صاف پانی مفت فراہم کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔ عدالت نے کہا کہ یہ ناظرین کا حق اور خواہش ہے کہ وہ کس تھیٹر میں جا کر کون سی فلم دیکھیں۔ اسی طرح ہال انتظامیہ کو بھی یہ فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے کہ وہاں کیا اصول بنائے جائیں۔
جموں و کشمیر سنیما ہال آنرز ایسوسی ایشن کی طرف سے جموں و کشمیر کے ایک سنیما ہال میں باہر سے لائے جانے والے کھانے پر پابندی کے خلاف دائر درخواست پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا کی بنچ نے سماعت کے دوران کئی دلچسپ مشاہدات کئے۔
سی جے آئی نے کہا کہ اگر کوئی سینما ہال میں جلیبی لے جانا چاہتا ہے تو سنیما ہال انتظامیہ اسے یہ کہہ کر انکار کر سکتی ہے کہ اگر ناظر جلیبی کھانے کے بعد اپنی چاشنی والی انگلیوں کو سیٹ سے صاف کر دے تو خراب سیٹ کا معاوضہ کون دے گا؟ اسی طرح لوگ تندوری چکن بھی لا سکتے ہیں۔ بعد میں شکایت ہو سکتی ہے کہ ہڈیاں وہیں چھوڑ جاتے ہیں، کچھ لوگوں کو اس سے بھی پریشانی ہوتی ہے۔
خیال رہے کہ دو وکلاء نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے 18 جولائی 2018 کے فیصلے کو یہاں سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ دراصل سنیما گھروں میں کھانے پینے کی اشیاء کو سینما ہال میں لے جانے پر پابندی کے نوٹس چسپاں کر دیے گئے تھے۔ سیکورٹی اہلکاروں نے انہیں روکا اور دلیل دی کہ تھیٹر کے مالکان انہیں صرف اپنے احاطے میں فروخت ہونے والی اشیائے خوردونوش خرید کر کھانے پر مجبور کرتے ہیں، ضروری نہیں کہ وہ چیزیں غذائیت سے بھرپور ہوں۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ اس پابندی کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ تماشائی وہاں فروخت ہونے والا سامان خریدنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔