شمال مشرق میں جیت کے جشن میں ڈوبی بی جے پی کو سپریم کورٹ نے دئے دو بڑے جھٹکے، جانیں کیسے؟

شمال مشرقی کی دو ریاستوں میں جیت کے بعد بی جے پی کارکن جشن منا رہے ہیں، دریں اثنا، سپریم کورٹ نے اپنے دو فیصلوں سے مرکزی حکومت کو دو بڑے جھٹکے دئے ہیں، جس میں ایک انتخابی کمشنروں کی تقرری سے متعلق ہے

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: شمال مشرق کی دو ریاستوں میں جیت کی خوشخبری کے ساتھ ہی سپریم کورٹ کے دو فیصلوں سے بی جے پی کو جھٹکے لگے ہیں۔ سپریم کورٹ نے ایک تاریخی فیصلے میں کہا ہے کہ الیکشن کمشنروں کی تقرری کے لئے ایک کالجیم تشکیل دیا جانا چاہیے، جس میں وزیر اعظم، سی جے آئی اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر (غیر موجودگی میں سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی کے لیڈر) کو شامل کیا جائے۔

ایک دیگر فیصلے میں سپریم کورٹ نے اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لئے ماہرین کی کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے مرکزی حکومت کے تجویز کردہ ناموں کو مسترد کر دیا ہے۔ ریٹائرڈ جج اے ایم سپرے کی سربراہی میں 6 رکنی کمیٹی اڈانی-ہنڈن برگ رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد اسٹاک مارکیٹ پر پڑنے والے اثرات کی تحقیقات کرے گی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز شمال مشرق کی 3 ریاستوں تریپورہ، ناگالینڈ اور میگھالیہ کے اسمبلی انتخابات کے نتائج جاری کئے گئے، جن میں سے دو پر بی جے پی کو کامیابی حاصل ہوئی۔ تریپورہ میں اس کی واپسی ہو گئی ہے۔ بی جے پی نے یہاں 60 میں سے 33 سیٹوں پر جیت حاصل کی ہے۔ ادھر، ناگالینڈ میں یک بی جے پی کے اتحاد این ڈی پی پی نے 60 میں سے 37 سیٹیں جیت لی ہیں۔

سپریم کورٹ نے جن دو معاملوں پر بی جے پی کو جھٹکے دئے ہیں ان میں سے ایک الیکشن کمشنرز کی تقرری سے وابستہ ہے۔ اب تک الیکشن کمشنروں کی تقرری کابینہ کی کمیٹی کی سفارش پر ہوتی تھی لیکن سپریم کورٹ نے اسے تبدیل کر دیا ہے۔ اب وزیر اعظم، سی جے آئی اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر (غیر موجودگی میں میں سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی کے لیڈر) الیکشن کمشنر کا انتخاب کریں گے۔


ایک پی آئی ایل کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس کے ایم جوزف کی صدارت والی آئینی بنچ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے آزادانہ طور پر کام کرنے کے لئے یہ فیصلہ ضروری ہے۔ عدالت نے کہا کہ جب تک مرکز اس پر الگ قانون نہیں بناتا، یہ اصول نافذ رہے گا۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کی طرح الیکشن کمشنر کو بھی سیکورٹی فراہم کی جائے۔ اس کے ساتھ الیکشن کمشنرز کی تنخواہ وغیرہ کی ادائیگی کے لئے علیحدہ مالیاتی فنڈ قائم کیا جائے۔ الیکشن کمشنر کے انتخاب میں کسی بھی گڑبڑ کی تردید کرتے ہوئے مرکز نے موجودہ سلیکشن کمیٹی کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا تھا۔

ادھر، اڈانی گروپ پر امریکی ریسرچ ایجنسی ہنڈن برگ کی رپورٹ کے بعد اسٹاک مارکیٹ کے زمیں بوز ہونے کے معاملہ میں بھی سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا ہے اور اس سے بھی بی جے پی کو جھٹکا لگا ہے۔

عدالت نے سماعت کے دوران کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کہ اسٹاک مارکیٹ میں لوگوں کا پیسہ محفوظ ہے، اصولوں کی نظرثانی کی جائے اور اس کے لئے ایک ماہر کمیٹی تشکیل دی جائے۔ حکومت نے کمیٹی کے ارکان کے نام تجویز کرنے کا کہا تھا لیکن عدالت نے اسے قبول نہیں کیا۔

عدالت نے جسٹس اے ایم سپرے کی سربراہی میں 6 ارکان پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ ساتھ ہی سیبی سے کہا کہ وہ اڈانی کیس میں دو ماہ میں رپورٹ پیش کرے اور بتائے کہ ہنڈن برگ کی رپورٹ کی حقیقت کیا ہے؟ تاہم عدالت کے اس فیصلے کا اڈانی گروپ نے خیر مقدم کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔