گونگی-بہری وکیل کو سپریم کورٹ نے ’ورچوئل بحث‘ کا دیا موقع!

بنگلورو کی رہنے والی ایڈووکیٹ سارہ کو ورچوئل ذریعہ سے عدالت کے سامنے پیش ہونے کی اجازت دینے سے سپریم کورٹ کے ڈیجیٹل کنٹرول روم نے منع کر دیا تھا، حالانکہ بعد میں اجازت مل گئی۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

آج چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی عدالت میں اس وقت سناٹا چھا گیا جب ایک گونگی-بہری خاتون وکیل پیش ہوئیں۔ اس گونگی اور بہری خاتون وکیل کے اشاروں کو سمجھانے کے لیے ان کی آواز سوربھ رائے چودھری بنے۔ یہ پہلا موقع تھا جب ورچوئل ذریعہ سے خاتون وکیل سارہ سنی سپریم کورٹ میں پیش ہوئیں اور خاص طور پر چیف جسٹس چندرچوڑ نے انھیں بحث کرنے کی اجازت دی۔ اس دوران وکیل سوربھ رائے چودھری نے وکیل سارہ کی اشاروں والی زبان کو دیکھ کر سمجھا اور پھر سی جے آئی کی بنچ کے سامنے ان کی دلیلوں کو پیش کیا۔

بنگلورو کی رہنے والی سارہ کو ورچوئل ذریعہ سے عدالت کے سامنے پیش ہونے کی اجازت دینے سے سپریم کورٹ کے ڈیجیٹل کنٹرول روم نے منع کر دیا تھا۔ حالانکہ بعد میں جب اس بارے میں سی جے آئی چندرچوڑ کو جانکاری ملی تو انھوں نے اشارہ سمجھنے کے لیے ایڈووکیٹ چودھری کے ساتھ ورچوئل پیش ہونے کی اجازت دے دی۔ جب بحث شروع ہوئی تو اسکرین پر ایڈووکیٹ چودھری خاتون وکیل کے ہاتھوں سے کیے جا رہے اشاروں کی زبان عدالت کے سامنے رکھنے لگے۔


پہلے ڈیسک ٹاپ اسکرین پر سارہ نہیں تھیں اور بعد میں سی جے آئی نے انھیں اسکرین پر جگہ دینے کو کہا، تب ایڈووکیٹ چودھری اور سارہ دونوں ہی اسکرین پر نظر آئے۔ اس دوران عدالت میں کئی مواقع پر وکیل چودھری نے ایک ہی دلیل کو دہراتے ہوئے عدالت کو یہ سمجھانے کی کوشش کی کہ آخر سارہ کہنا کیا چاہتی ہیں۔ سپریم کورٹ میں سی جے آئی کی بنچ کے سامنے ایڈووکیٹ سارہ کے پیش ہو کر بحث کرنے کے معاملے ایڈووکیٹ آن ریکارڈ سنچیتا این نے اہم کردار نبھایا۔ انھوں نے گونگی-بہری وکیل کے پیش ہونے کی اجازت دلانے کے لیے مختلف سطحوں پر تعاون کیا۔ یہ سماعت تب ہوئی جب بنچ کے سامنے اہم معاملوں کی سماعت ہو چکی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔