ممبئی میں سڑکوں اور بازاروں کی رونق لوٹ آئی
ایسٹرن ایکسپریس ہائی وے اور مرکزی سڑکوں کے علاوہ بیرونی ضلع جانے والی سڑکوں پر بھی لوگوں کے دفتروں، دکانوں یا تجارتی اداروں کو جانے والی گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں دیکھنے میں آئیں۔
ممبئی: لاک ڈاؤن میں دی گئی ڈھیل کے بعد ممبئی کی سڑکوں اور بازاروں کی رونق ایک بار پھر لوٹ آئی ہے۔ آج لاک ڈاؤن 3 میں دی گئی سہولت کے بعد عوام نے کسی قدر راحت کی سانس لی اور اپنی اپنی ضروریات، کاروبار و ملازمت کے لیے گھروں سے باہر نکلے۔ جس کے تنیجے میں ممبئی کی سڑکوں پر آج ہزاروں کی تعداد میں مرد و خواتین چہروں پر ماسک لگائے اپنی اپنی گاڑیوں پر سوار ہو کر مختلف علاقوں میں جانے کے لیے سڑکوں پر آئے لوگوں کی بھیر کی وجہ سے کئی مقامات پر ٹریفک بھی متاثر ہوئی۔
ایسٹرن ایکسپریس ہائی وے، ویسٹرن ایکسپریس ہائی وے، ایسٹرن فری وے، شہر اور نواحی علاقوں کی مرکزی سڑکوں کے علاوہ بیرونی ضلع جانے والی سڑکوں پر بھی لوگوں کے دفتروں، دکانوں یا تجارتی اداروں کو جانے والی گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں دیکھنے میں آئیں۔ بی ایس ٹی اور مہاراشٹرا اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن (ایم ایس آر ٹی سی) نے محدود تعداد میں عوامی بسوں کو چلایا گیا ، جس کی وجہ سے مسافروں پریشانی کا سامنا کرنا پڑا اور بس پکڑنے کے لیے مسافرین کو لمبی قطاریں، خاص طور پر نواحی علاقوں میں، بس اسٹاپس یا ڈپو کے باہر لگانی پڑی۔
ممبئی میں کاروبار اور تجارتی سرگرمیوں سے متعلق ، آل انڈیا میمن جماعت کےصدر اقبال میمن نے حکومت کی جانب سے تاریخ کے لحاظ سے دوکانوں کو کھولنے کے حالیہ فیصلے کو صحیح ٹھراتے ہوئے ، یو این آئی کو بتایا کہ " تاریخ کے لحاظ سے دوکانیں کھولنے سے سب دوکان والوں کو برابر اور صحیح طور پر موقع ملے گا" ۔ تا ہم اس موقع پر انھوں نے حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے راہنما اصول کے مطابق صرف 10 فی صد ملازمین( اسٹاف) کو کام کرنے کی اجازت کو نامناسب اور تکلیف دہ ٹھراتے ہوئے کہا کہ "جس سے کافی دقعت پیدا ہو رہی ہے،ایک تو ناکافی اسٹاف کی وجہ سے کام کرنا مشکل ہے ، اور دوسرے باقی 90 فی صد ملازمین کو گھر پر بٹھا کر تنخواہ دینی پڑ رہی ہے۔ جو بیوپاریوں کے لیے نقصان کا باعث ہے"۔ انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ اگر کسی دوکان میں 10 کا اسٹاف ہے تو 10 فی صد کے حساب سے صرف ایک آدمی سے کام چلانا پڑے گا، جو ممکن نہیں ہے۔ اس لیے حکومت اس ضمن میں پورے اسٹاف کے ساتھ کام کرنے کی اجازت دے۔"
اسی کے ساتھ انھوں نے کہا کہ اسٹاف بسوں کی کمی کی وجہ سے بہت سے لوگ اپنے کام کے مقامات تک نہیں پہنچ سکے ہیں اور مضافاتی ٹرینیں ابھی تک کام نہیں کررہی ہیں۔ "جب تک لوگ آسانی سے اپنے کام کی جگہوں پر نہ پہنچ پائیں ، کوئی اندازہ لگانا مشکل ہے۔ شام کو وہی صورتحال ہوسکتی ہے جب وہ گھر واپس جانا چاہتے ہیں" ۔ واضح رہے کہ تازہ ترین رہنما خطوط کے مطابق ، تمام دکانیں اور ادارہ جات ،سوائے ان کے جو ابھی بھی ممنوعہ ہیں جسے مالز ، سینما گھروں ، ریستورانوں ، حجاموں کی دکانوں اور بیوٹی پارلر وغیرہ کے علاوہ دوسری کی دیگر دوکانوں، نجی دفتروں ہر روز سڑکوں کے ایک جانب اور دوسرے دن دوسری کھولنے کی اجازت ہے۔ کوکن ، پونے ، ناسک ، اورنگ آباد ، ناگپور ، امراوتی ڈویژنوں میں اندرون ڈیوژن سفر کی اجازت ہے، لیکن بیرونی ڈیوژن یا ریاست کے سفر پر، طبی ہنگامی صورتحال کے سوا اجارت نہں ہے۔
یہ بھی پڑھیں : ہماچل پردیش کے وزیر اعلی کو مستعفی ہو جانا چاہئے: کانگریس
لاک ڈاؤن میں ملی ڈھیل کے بعد دوسرے اضلاع رائے گڑھ ، تھانہ اور پال گھر وغیرہ میںبھی ، اسی طرح صوتحال دیکھنے میں آئی ، اس کے علاوہ پونے ، اورنگ آباد ، ناسک ، ناگپور جیسے بڑے شہروں میں بھی مرد و خواتین کی ایک بری تعداد اپنی فیکٹریوں ، تجارت اور کاروباری اداروں کوجاتے ہوئے نظر آئے۔ ان مقامات پر بجلی کی دکانیں ،بجلی کی مرمت ، پلمبنگ جیسی خدمات انجام دینے کے ساتھ ساتھ ہیں کمپیوٹر اور الیکٹرانکس وغیرہ کی دوکانیں بھی کھلی دیکھی گئیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔