متھرا شاہی عید گاہ کے سروے پر سپریم کورٹ کی روک برقرار، اب اپریل میں ہو گی سماعت

الہ آباد ہائی کورٹ نے سروے کے لیے کمیشن مقرر کرنے کے لیے کہا تھا جس پر سپریم کورٹ نے روک لگا دی تھی، عدالت عظمیٰ نے اس روک کو اپریل میں آئندہ سماعت تک کے لیے برقرار رکھا ہے۔

متھرا کی شاہی عید گاہ مسجد / تصویر بشکریہ سوشل میڈیا
متھرا کی شاہی عید گاہ مسجد / تصویر بشکریہ سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

 نئی دہلی: یوپی کے متھرا واقع شاہی عیدگاہ کے سروے سے متعلق الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے پر سپریم کورٹ نے پابندی کو برقرار رکھا ہے اور آئندہ سماعت اپریل تک ملتوی کر دی ہے۔ عدالت نے اس معاملے میں تمام فریقوں سے جواب داخل کرنے کے لیے بھی کہا ہے۔ اس سے قبل الہٰ آباد ہائی کورٹ نے 14 دسمبر 2023 کو شاہی عید گاہ مسجد کے سروے کو منظوری دی تھی۔ عدالت نے اسی کے ساتھ ہی جاری تنازعے پر کمیشن مقرر کرنے کے لیے بھی کہا تھا۔

بعد ازاں سپریم کورٹ میں شاہی عیدگاہ کو کرشن کی جائے پیدائش قرار دینے کے لیے ایڈووکیٹ مہک مہیشوری کی جانب سے عرضداشت داخل کی گئی تھی جسے عدالت عظمیٰ نے رواں جنوری ماہ کے شروع میں خارج کر دیا تھا۔ ساتھ ہی سروے کے لیے کمیشن مقرر کرنے پر روک لگاتے ہوئے عدالت نے ہندو فریق پر سوال اٹھایا تھا کہ آپ کی عرضی بہت غیر واضح ہے۔ آپ کو واضح طور سے بتانا ہوگا کہ آپ کیا چاہتے ہیں؟


واضح رہے کہ ’بھگوان شری کرشن وراجمان‘ اور دیگر 7 لوگوں نے ایڈووکیٹ ہری شنکر جین، وشنو  شنکر جین، پربھاس پانڈے اور دیوکی نندن کے ذریعے الہ آباد ہائی کورٹ مں ایک عرضداشت داخل کرتے ہوئے سروے کا مطالبہ کیا تھا۔ عرضداشت میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بھگوان شری کرشن کی جائے پیدائش مسجد کے نیچے ہے اور وہاں کئی ایسی نشانیاں ہیں جو یہ ثابت کرتی ہیں کہ مسجد پہلے ایک ہندو مندر تھا۔

وشنوشنکر جین کے مطابق عرضداشت میں کہا گیا ہے کہ وہاں کمل کی ساخت کا ایک ستون موجود ہے جو ہندو مندروں کی خصوصیت ہے۔ اس کے علاوہ ایک شیش ناگ کی شبیہ ہے اور وہ ہندو دیوتاؤں میں سے ایک ہے، جنہوں نے جنم کی رات بھگوان کرشن کی حفاظت کی تھی۔ واضح رہے کہ شری کرشن جنم استھان شاہی عیدگاہ معاملے میں 12 اکتوبر 1968 کو ایک سمجھوتہ ہوا تھا۔ شری کرشن جنم استھان کے معاون ادارہ شری کرشن جم بھومی سیوا سنگھ اور شاہی عیدگاہ کے درمیان ہوئے اس سمجھوتے میں 13.37 ایکڑ زمین میں سے تقریباٍ 2.37 ایکڑ زمین شاہی عید گاہ کے لیے دی گئی تھی۔ حالانکہ اس سمجھوتے کے بعد شری کرشن جنم بھومی سیوا سنگھ کو برخاست کر دیا گیا۔ سمجھوتے کو ہندو فریق نے غیر قانونی بتایا۔ ہندو فریق کے مطابق شری کرشن جنم بھومی سیوا سنگھ کوسمجھوتے کا اختیار نہیں تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔