برطانوی پی ایم سے حقیقت چھپانے کے لیے غریبوں کی جھونپڑپٹیوں پر ڈالا گیا سفید پردہ!

سفید پردہ لگانے کے باوجود بستی کے لوگ بیچ بیچ میں پردہ اٹھا کر سڑک پر آتے دیکھے گئے، ظاہر ہے کہ ہلتے ڈلتے پردے کے پیچھے کی سچائی چھپانا ناممکن تھا، جو سب کے سامنے آ ہی گیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

نام نہاد گجرات ماڈل کی ایک بار پھر قلعی کھل گئی ہے۔ بی جے پی لیڈر اور خود وزیر اعظم مودی گجرات ماڈل کے بڑے بڑے قصیدے پڑھتے رہتے ہیں۔ اس ماڈل کی اس وقت ایک بار پھر قلعی کھل گئی جب برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن گجرات دورے پر آئے۔ الزام ہے کہ احمد آباد سے سابرمتی آشرم کے راستے میں بورس جانسن کو لے جاتے وقت جھونپڑپٹیوں کو سفید کپڑے سے چھپا دیا گیا۔ سوال پوچھا جا رہا ہے کہ اگر گجرات میں اتنی ہی زیادہ ترقی ہوئی ہے تو آخر ان جھونپڑپٹیوں کو برطانیہ کے وزیر اعظم سے چھپانے کے لیے پردہ کیوں لگانا پڑا؟

سفید پردہ لگانے کے باوجود بستی کے لوگ بیچ بیچ میں پردہ اٹھا کر سڑک پر آتے دیکھے گئے، ظاہر ہے کہ ہلتے ڈلتے پردے کے پیچھے کی سچائی چھپانا ناممکن تھا، جو سب کے سامنے آ ہی گیا۔


برطانیہ کے وزیر اعظم جس راستے احمد آباد سے سابرمتی آشرم پہنچے اس راستے میں پردہ لگان پر کانگریس کے سینئر لیڈر دگوجے سنگھ نے وزیر اعظم مودی سے سیدھے سوال پوچھ لیا ہے۔ انھوں نے پردہ لگانے والی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے ’’12 سال آپ گجرات کے وزیر اعلیٰ رہے، 8 سال سے آپ ملک کے وزیر اعظم ہیں نریندر مودی، پھر بھی ایسا کیا رہ گیا جسے بورس جانسن کو دکھانے میں آپ کو شرم آ رہی ہے؟‘‘

ایسا پہلی بار گجرات میں نہیں ہوا ہے جب غیر ملکی مہمان کے آنے پر پردہ لگایا گیا ہے۔ اس سے پہلے سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے احمد آباد دورہ کے وقت بھی گجرات ماڈل کی ترقی اور نابرابری کے درمیان باقاعدہ دیوار کھڑی کر دی گئی تھی۔ جس راستے سے ٹرمپ گزرے تھے ان راستوں میں دیوار کھڑا کرنے پر بھی پی ایم مودی اور بی جے پی حکومت کی خوب تنقید ہوئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔