امراوتی کے کسانوں کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی: چندرا بابو

آندھرا پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ این۔ چندرابابو نائیڈو نے اتوار کو کہا کہ امراوتی کے کسانوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی

<div class="paragraphs"><p>چندرابابو نائیڈو / آئی اے این ایس</p></div>

چندرابابو نائیڈو / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

امراوتی: آندھرا پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ این۔ چندرابابو نائیڈو نے اتوار کو کہا کہ امراوتی کے کسانوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ ریاست کی تین راجدھانیاں بنانے کے جگن موہن ریڈی کی قیادت والی حکومت کے فیصلے کے خلاف امراوتی کے کسانوں کے احتجاج کے چار سال مکمل ہونے پر تلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کے سپریمو نے کہا کہ ان کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔

نائیڈو نے ایکس پر لکھا، ’’چار سال ہو گئے جب آندھرا پردیش کو بغیر راجدھانی والی ریاست بنانے کے لیے مستقبل کے شہر امراوتی کو چھوڑ دیا گیا۔ ایک لالچی، حسد سے پر انسان جگن موہن ریڈی کے تباہ کن فیصلوں کے سبب ہزاروں کسان، جنہوں نے اپنی زمینیں پیش کی تھیں اب سڑکوں پر ہیں۔‘‘

آئندہ انتخابات میں ریاست میں تلگودیشم پارٹی کے اقتدار میں آنے کا یقین رکھتے ہوئے، نائیڈو نے کہا کہ تین ماہ میں تمام غلطیوں کو سدھار لیا جائے گا۔ ٹی ڈی پی کے جنرل سکریٹری نارا لوکیش نے کہا کہ چار سال پہلے وائی ایس جگن موہن ریڈی نے اپنے تفرقہ انگیز اقدام سے لوگوں کی راجدھانی امراوتی کو تباہ کرنا شروع کر دیا۔


انہوں نے الزام لگایا کہ ہزاروں کروڑ روپے کی عمارتیں ملبے میں تبدیل ہو گئیں اور اپنی زمینیں دینے والے کسانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا، ’’یہ سب کرنے کے باوجود جگن عوام کی راجدھانی امراوتی کو ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھا سکے۔’’ چندرا بابو نائیڈو کے بیٹے لوکیش نے یقین ظاہر کیا کہ جگن کی تباہ کن حکمرانی تین ماہ میں ختم ہو جائے گی۔

جگن موہن ریڈی نے 17 دسمبر 2019 کو اعلان کیا کہ ریاستی دارالحکومت کے طور پر امراوتی کو ترقی دینے کے سابقہ ​​ٹی ڈی پی حکومت کے فیصلے کو تبدیل کرتے ہوئے تین ریاستی دارالحکومت بنائے جائیں گے۔ وائی ​​ایس آر سی پی حکومت نے وشاکھاپٹنم کو انتظامی دارالحکومت، کرنول کو عدالتی دارالحکومت اور امراوتی کو قانون ساز دارالحکومت بنانے کی تجویز پیش کی۔


اس سے امراوتی کے کسانوں کا زبردست احتجاج ہوا، جنہوں نے دارالحکومت کے لیے 33 ہزار ایکڑ اراضی دی تھی اور چندرا بابو نائیڈو کی قیادت والی سابقہ ​​حکومت نے بھی میگا پروجیکٹ کے کچھ حصوں پر کام کیا تھا۔ کسانوں، خواتین اور دیگر طبقات کی تحریک کو اتوار کو چار سال مکمل ہو گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔