دو ہزار روپے کا نوٹ اب بھی ہے لیگل ٹینڈر، بینکوں میں 97 فیصد سے زائد ہو چکے موصول

2000 روپے کے نوٹ کی واپسی کے اعلان کے بعد زیادہ تر نوٹ بینکوں میں جمع ہو چکے ہیں۔ ریزرو بینک نے تازہ ترین اپڈیٹ میں کہا ہے کہ اب تک زیر گردش 2000 روپے کے نوٹوں میں سے 97 فیصد سے زیادہ واپس آ چکے ہیں

دو ہزار کے نوٹوں کی فائل تصویر 
دو ہزار کے نوٹوں کی فائل تصویر
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: 2000 روپے کے نوٹ کی واپسی کے اعلان کے بعد زیادہ تر نوٹ بینکوں میں جمع ہو چکے ہیں۔ ریزرو بینک نے تازہ ترین اپڈیٹ میں کہا ہے کہ اب تک زیر گردش 2000 روپے کے نوٹوں میں سے 97 فیصد سے زیادہ واپس آ چکے ہیں۔

مرکزی بینک نے جمعہ یکم دسمبر کو کہا کہ 19 مئی 2023 کو زیر گردش 2000 روپے کے نوٹوں میں سے 97.26 فیصد نوٹ بینکنگ سسٹم میں واپس آ چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی مرکزی بینک نے کہا کہ 2000 روپے کے نوٹ قانونی ٹینڈر ہیں اور مستقبل میں بھی قانونی ٹینڈر رہیں گے۔

ریزرو بینک نے 19 مئی 2023 کو 2000 روپے کے نوٹ واپس لینے کا اعلان کیا تھا۔ مرکزی بینک کا یہ فیصلہ نوٹ بندی سے منسلک کیا گیا اور اسے منی نوٹ بندی بھی قرار دیا گیا۔ 19 مئی 2023 تک زیر گردش 2000 روپے کے نوٹوں کی قیمت 3.56 لاکھ کروڑ روپے تھی۔ 30 نومبر 2023 کو ختم ہونے کے بعد 2000 روپے کے نوٹوں کی قدر صرف 9760 کروڑ روپے رہ گئی ہے۔


ریزرو بینک نے نومبر 2016 میں نوٹ بندی کے بعد 2000 روپے کا نوٹ متعارف کرایا تھا۔ ریزرو بینک نے 19 مئی 2023 کو واپسی کے اعلان سے بہت پہلے اس بارے میں اپنا ذہن بنا لیا تھا۔ ریزرو بینک نے 2019 میں ہی 2000 روپے کے نوٹوں کی چھپائی روک دی تھی۔ ریزرو بینک آف انڈیا کے اعداد و شمار کے مطابق 31 مارچ 2018 تک زیر گردش 2000 روپے کے نوٹوں کی کل قیمت 6.73 لاکھ کروڑ روپے تھی اور یہ 2000 روپے کے نوٹوں کی گردش کی بلند ترین سطح ہے۔

ریزرو بینک نے 2000 روپے کے نوٹوں کی گردش کو کنٹرول کرنے کی کوششیں تبھی شروع کر دی تھیں۔ اسی وجہ سے ریزرو بینک نے 2019 کے بعد 2000 روپے کے نئے نوٹوں کی چھپائی بند کر دی تھی۔ اس سال مئی میں ریزرو بینک نے انہیں واپس لینے کا اعلان کر دیا۔ اس وقت ریزرو بینک نے لوگوں کو 2000 روپے کے نوٹ بدلنے یا اپنے بینک کھاتوں میں جمع کرانے کے لیے ستمبر تک کا وقت دیا تھا، جسے بعد میں بڑھا دیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔