ارکان اسمبلی کی خرید و فروخت کی وجہ بی جے پی کی کمزوری: رابڑی دیوی

رابڑی دیوی نے کہا کہ بی جے پی کمزور ہے، اسی وجہ سے وہ ارکان اسمبلی کو رقم دے کر خرید رہی ہے۔ حکومت صرف بہار میں ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں کمزور ہو گئی ہے، اسی وجہ سے خرید و فروخت کر رہی ہے

رابڑی دیوی، تصویر آئی اے این ایس
رابڑی دیوی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

پٹنہ: بہار کی سابق وزیر اعلیٰ اور آر جے ڈی لیڈر رابڑی دیوی نے بی جے پی حکومت پر حملہ بولا ہے۔ انہوں نے کہا، "ہم ان سیاہ قوانین کی مخالفت کرتے ہیں منظور کئے جا رہے ہیں۔ بی جے پی کمزور ہے، اسی لیے وہ ارکان اسمبلی کو خرید کر رہی ہے۔ حکومت نہ صرف بہار میں بلکہ پورے ملک میں کمزور ہو گئی ہے، اس لیے خرید و فروخت میں مصروف ہے۔‘‘

خیال رہے کہ بہار کی قانون ساز کونسل میں آر جے ڈی کے ارکان نے ریاستی حکومت کے خلاف احتجاج کیا، جس میں رابڑی دیوی بھی شریک تھیں۔ آر جے ڈی کے قانون ساز کونسل کے ارکان نے کہا کہ ریاست میں بدعنوانی لوٹ اور جرائم کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے لیکن حکومت خاموش بیٹھی ہوئی ہے۔


دریں اثنا،، سابق وزیر اعلیٰ رابڑی دیوی نے کہا کہ بی جے پی میں ارکان اسمبلی کی تعداد بڑھ رہی ہے، یہ نتیش کمار کے لیے خطرے کی علامت ہے۔ بی جے پی جوڑ توڑ میں مصروف ہے۔‘‘ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے مجوزہ غیر ملکی دورے پر انہوں نے کہا کہ ’میری ان کے لیے نیک خواہشات، وہ وہیں رہیں!‘‘

رابڑی دیوی نے کہا، ’’جب بھی بی جے پی اقتدار میں آتی ہے، بینکوں کو لوٹ لیا جاتا ہے۔ آئے روز چوری اور ڈکیتی کی وارداتیں ہو رہی ہیں۔ بی جے پی لیڈر ہسپتال میں پستول لہرا رہے ہیں۔ کیا حکومت کو یہ سب نظر نہیں آ رہا؟ کیا حکومت اندھی ہو چکی ہے؟‘‘ انسداد بدعنوانی قانون پر رابڑی دیوی نے کہا کہ قوانین بنتے اور بدلتے رہتے ہیں لیکن کوئی ایکشن نہیں لیا جاتا۔ کارروائی صرف غریبوں کے خلاف کی جاتی ہے۔


خیال رہے کہ بہار میں بہار جرائم کنٹرول بِل 2024 منظور کیا جا چکا ہے اور اب یہ قانونی شکل اختیار کر چکا ہے۔ نتیش حکومت نے اس سے قبل 2022 میں پولیس قانون متعارف کرایا تھا جس پر کافی ہنگامہ برپا ہوا تھا۔ اس بار جرائم کنٹرول کے حوالے سے جو نیا قانون لایا گیا ہے، اپوزیشن کی طرف سے اس کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ حکومت کا دعویٰ ہے کہ نئے قانون سے ریت مافیا، زمین مافیا اور شراب مافیا پر قابو پایا جا سکے گا۔ دوسری طرف، اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اس قانون سے افسران کی طاقت میں اضافہ ہوگا جو عام لوگوں کے لیے مناسب نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔