غازی پور بارڈر پر کسانوں کو روکنے والی دیوار گرانے کا عمل شروع، ٹریفک جام سے ملے گی راحت

کسانوں نے 13 فروری کوایم ایس پی کے لیے قانون بنانے اور سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات کو نافذ کرنے کے لیے تحریک شروع کی تھی، جسے پولیس نے دہلی کے باہر ہی روک دیا تھا۔ یہ دیوار اسی لیے بنائی گئی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر</p></div>

علامتی تصویر

user

قومی آواز بیورو

کسان مظاہرین کو دہلی سے باہر رورکنے کی غرض سے غازی پوربارڈر پر بنائی گئی دیوار اب گرائی جا رہی ہے۔ اس دیوار کے ہٹ جانے سے لوگوں کو ٹریفک جام سے راحت ملے گی۔ دراصل کسانوں کو دہلی آنے سے روکنے کے لیے یوپی گیٹ پر پولس انتظامیہ ایک دیوار بنائی تھی۔ اس دیوارکی وجہ سے دہلی-غازی آباد آنے جانے والوں کو ٹریفک جام کی دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ اس دیوار کے ہٹائے جانے سے غازی آباد، اندرا پورم، ویشالی، وسندھرا اور کوشامبی سے دہلی جانے والے لوگوں کو ٹریفک کی پریشانی سے کافی راحت ملے گی۔

واضح رہے کہ کسانوں نے 13 فروری کو کسان تحریک شروع کی تھی جس کے تحت وہ ایم ایس پی کے لیے قانون بنانے اور سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات کو لاگو کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ یہ کسان ’دہلی چلو مارچ‘ کرنا چاہتے تھے لیکن انہیں پنجاب و ہریانہ کی سمبھو بارڈر پر روک دیا گیا تھا۔ س دوران دہلی کی تمام سرحدیں بھی سیل کر دی گئیں جس کی وجہ سے دہلی این سی آر میں لوگوں کو ٹریفک جام کی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔


کسانوں کے جو مطالبات تھے ان پر کسانوں اور حکومت کے درمیان کئی بار مذاکرات ہوئے لیکن سب بے نتیجہ رہے۔ اس کے بعد آخری بار 14 مارچ کو کسانوں نے دہلی کے رام لیلا میدان میں کسان مزدور مہاپنچایت کا انعقاد کیا۔ یہ مہاپنچایت پولیس کی طرف سے اجازت ملنے کے بعد منعقد کی گئی تھی۔

پولیس نے کسانوں کو چند شرائط کے ساتھ 'کسان مزدور مہاپنچایت' منعقد کرنے کی اجازت دی تھی۔ جس میں کہا گیا تھا کہ وہ ٹریکٹر ٹرالیاں لے کر نہیں آئیں گے، نہ ہی کوئی مارچ نکالیں گے اور 5 ہزار سے زائد مظاہرین ایک جگہ جمع نہیں ہوں گے۔ اس مہاپنچایت کا مقصد حکومت کی پالیسیوں کے خلاف لڑائی تیز کرنا، ایم ایس پی جیسے مسائل پر توجہ مرکوز کرنا اور سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشات کو نافذ کرنا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔