جموں و کشمیر میں لوک سبھا کے ساتھ اسمبلی انتخاب کا امکان، وزارت داخلہ اور انتخابی کمیشن کی میٹنگ میں تبادلہ خیال

گزشتہ سال دسمبر میں سپریم کورٹ نے انتخابی کمیشن کو 30 ستمبر 2024 تک جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخاب کرانے کی ہدایت دی تھی، حالانکہ ابھی تک اس سلسلے میں انتخابی کمیشن نے کوئی بیان نہیں دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>الیکشن کمیشن، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

الیکشن کمیشن، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا انتخاب کے ساتھ کچھ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات بھی ہونے ہیں۔ ایسی ریاستوں میں آندھرا پردیش، اڈیشہ، سکم اور اروناچل پردیش کا نام شامل ہے۔ ایسی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ ان ریاستوں کے ساتھ جموں و کشمیر میں بھی اسمبلی انتخاب کرائے جا سکتے ہیں۔

دراصل آئندہ لوک سبھا انتخاب کے لیے ملک بھر میں سیکورٹی فورسز کی تعیناتی کو لے کر انتخابی کمیشن کی مرکزی وزارت داخلہ کے ساتھ ہی وزارت ریل کے افسران کے ساتھ میٹنگ ہوئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس میٹنگ میں وزارت داخلہ کے اعلیٰ افسران نے انتخابی کمیشن کے ساتھ صلاح و مشورہ کیا کہ جموں و کشمیر میں لوک سبھا انتخاب کے ساتھ اسمبلی انتخاب کرائے جا سکتے ہیں یا نہیں۔


قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں سپریم کورٹ نے انتخابی کمیشن کو ہدایت دی تھی کہ وہ 30 ستمبر 2024 تک جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخاب کرائے۔ حالانکہ انتخابی کمیشن نے ابھی تک اس سلسلے میں کوئی آفیشیل بیان نہیں دیا ہے کہ رواں سال اپریل-مئی میں ہونے والے لوک سبھا انتخاب کے ساتھ جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخاب بھی کرائے جا سکتے ہیں یا نہیں۔

واضح رہے کہ آندھرا پردیش، اڈیشہ، اروناچل پردیش اور سکم میں اسمبلیوں کی مدت کار جون کی الگ الگ تاریخوں میں ختم ہو رہی ہے۔ اس کو پیش نظر رکھتے ہوئے لوک سبھا انتخاب کے ساتھ ہی ان ریاستوں میں اسمبلی انتخاب بھی کرائے جائیں گے۔ چونکہ انتخابی کمیشن کی ایک ٹیم انتخابی تیاریوں کا جائزہ لینے آئندہ ہفتہ جموں و کشمیر جانے والی ہے، اس لیے ممکن ہے کہ اس کے بعد اسمبلی انتخاب سے متعلق کوئی اعلان سامنے آئے۔


توجہ طلب بات یہ ہے کہ 2019 میں آرٹیکل 370 ختم کیے جانے کے بعد جموں و کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ جموں و کشمیر اور لداخ کے نام سے دو مرکز کے زیر انتظام خطوں کی تشکیل ہوئی تھی اور اگر جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخاب جلد کرائے جاتے ہیں تو آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد یہ پہلا انتخاب ہوگا۔ نئی حد بندی کے بعد جموں و کشمیر اسمبلی میں سیٹوں کی تعداد 83 سے بڑھ کر 90 ہو گئی ہے۔ اس میں پاک مقبوضہ کشمیر کے لیے محفوظ سیٹیں شامل نہیں ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔