غریبوں کو ’بھولے بابا‘ جیسے باباؤں کی توہم پرستی سے گریز کرنا چاہئے: مایاوتی

بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے ہفتے کے روز لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے دکھوں کو دور کرنے کے لیے ہاتھرس کے بھولے بابا جیسے بہت سے دوسرے باباؤں کے توہم پرستی اور منافقت سے بہکاوے میں نہ آئیں

<div class="paragraphs"><p>بی ایس پی سپریمو مایاوتی /&nbsp; تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

بی ایس پی سپریمو مایاوتی / تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: اتر پردیش کی سابق وزیر اعلیٰ اور بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے ہفتے کے روز لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے دکھوں کو دور کرنے کے لیے ہاتھرس کے بھولے بابا جیسے بہت سے دوسرے باباؤں کے توہم پرستی اور منافقت سے بہکاوے میں نہ آئیں۔ انہوں نے ہاتھرس سانحہ میں ہلاکتوں کے معاملہ میں قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کا بھی مطالبہ کیا۔

سابق وزیر اعلی مایاوتی نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر تین پوسٹس کیں۔ مایاوتی نے کہا، ’’اپنی غریبی اور دیگر تمام مصائب کو دور کرنے کے لیے ملک کے غریبوں، دلتوں اور مظلوموں وغیرہ کو ہاتھرس کے بھولے بابا جیسے بہت سے دوسرے باباؤں کے توہم پرستی اور منافقت سے بہک کر اپنے دکھ اور تکلیف میں اضافہ نہیں کرنا چاہیے، میرا یہی مشورہ ہے۔‘‘


مایاوتی نے کہا، "بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے دکھائے ہوئے راستے پر چلتے ہوئے، انہیں اقتدار اپنے ہاتھ میں لے کر اپنی تقدیر بدلنی ہوگی، انہیں اپنی پارٹی بی ایس پی میں ہی شامل ہونا پڑے گا، تب ہی وہ ہاتھرس جیسے واقعات سے بچ سکیں گی۔ جس میں 121 افراد کی موت انتہائی تشویشناک ہے۔‘‘

مایاوتی نے مزید کہا کہ ہاتھرس واقعہ میں بھولے بابا اور دیگر جو قصوروار ہیں ان کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہئے۔ ایسے دیگر باباؤں کے خلاف بھی کارروائی کی ضرورت ہے۔ اس معاملے میں حکومت کو اپنے سیاسی مفادات میں سستی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے، تاکہ آئندہ لوگوں کو جان سے ہاتھ دھونا نہ پڑے۔


خیال رہے کہ ہاتھرس میں بھگدڑ 2 جولائی کو خود ساختہ بابا نارائن ساکار ہری عرف 'بھولے بابا' کے ستسنگ کے دوران ہوئی تھی۔ اس میں 121 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں زیادہ تر خواتین شامل ہیں۔ ایف آئی آر کے مطابق تقریب میں 2.50 لاکھ سے زائد لوگوں نے شرکت کی تھی جبکہ انتظامیہ نے صرف 80 ہزار لوگوں کو جانے کی اجازت دی تھی۔

ایف آئی آر کے مطابق، ستسنگ کے منتظمین نے شواہد چھپا کر اور بابا کے پیروکاروں کی چپلیں اور دیگر سامان قریبی کھیتوں میں پھینک کر تقریب میں موجود لوگوں کی اصل تعداد کو چھپانے کی کوشش کی۔ بتایا جا رہا ہے کہ بھگدڑ اس وقت مچی جب بہت سے عقیدت مند بابا کے قدموں کی ’مقدس‘ خاک لینے کے لیے دوڑ پڑے۔ ان کا خیال تھا کہ اس خاک سے ان کی تمام بیماریاں دور ہو سکتی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔