پٹنہ دیہات کی بدحالی: نتیش کمار کے دم توڑ چکے ’سات عزائم‘ اور ’شراب بندی‘

پٹنہ کے دیہی علاقوں میں ہی وزیر اعلی نتیش کمار کی سات عزائم اسکیم اور شراب بندی دم توڑ چکی ہے۔ یہ بات ہم نہیں بلکہ پالی گنج بلاک موڑیکا پنچایت کے سہورا اور گوپی پور گاؤں کے باشندگان بتا رہے ہیں۔

تصویر نیاز عالم
تصویر نیاز عالم
user

نیاز عالم

پٹنہ: بہار میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی حکومت نے بھلے ہی سات نِشچیہ (عزائم) پارٹ ون کو کامیاب قرار دے کر، پورے تام جھام کے ساتھ اس کے دوسرے مرحلہ کی شروعات کرکے اپنی پیٹھ تھپتھپا رہی ہو، لیکن پردے کے پیچھے اس کی حقیقت انتہائی قابل رحم ہے۔ بہار کے دور دراز علاقوں کو تو چھوڑ ہی دیں، دارالحکومت پٹنہ کے دیہی علاقوں میں ہی وزیر اعلی نتیش کمار کی سات عزائم اسکیم اور شراب بندی دم توڑ چکی ہے۔ یہ بات ہم نہیں بلکہ پالی گنج بلاک موڑیکا پنچایت کے سہورا اور گوپی پور گاؤں کے باشندگان بتا رہے ہیں۔

آئیے ہم پہلے آپ کو سہورا گاؤں کی پوری صورتحال سے آگاہ کریں۔ جہاں وزیر اعلی نتیش کمار کی سات نشچیہ اسکیموں نے نہ صرف دم ہی نہیں توڑا بلکہ اس کا ’انتم سنسکار‘ بھی ہو چکا ہے۔ یہاں ’نل جل‘ اور ’نلی گلی‘ اسکیم مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔ نالیوں کی حالت اتنی تباہ کن ہے کہ دیہاتیوں نے کیچڑ اور گندگی میں چلنا اپنی تقدیر سمجھ لیا ہے! وہ اپنا گھر بار تک چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ جیسے تیسے دیہاتیوں نے میڈیا کی ٹیم کے لئے ’جگاڑ تکنیک‘ سے گاؤں میں چلنے کے لئے راہ ہموار کی۔ دیہاتیوں کے مطابق سنجے رام اور ان کی اہلیہ 15 سالوں سے یہاں کے مکھیہ ہیں لیکن گاؤں میں نہ تو کوئی پختہ راستہ ہے اور نہ ہی گھروں میں ’نل جل‘ اسکیم کے تحت پانی دستیاب ہے۔ اس اسکیم کی صورتحال اتنی زیادہ خراب ہے کہ لوگوں کے گھروں میں گندے پانی کی سپلائی ہو رہی۔


دوسری طرف مڑیکا پنچایت میں وزیر اعلی نتیش کمار کی شراب بندی بھی مکمل طور پر ناکام ہو گئی ہے۔ اگر سہورا گاؤں کے لوگوں کی بات مانیں تو مقامی پولیس اسٹیشن صرف دھر پکڑ کا ڈرامہ کرتی ہے۔ شراب کا دھندہ کرنے والے لوگ پولیس کی ملی بھگت سے بچ جاتے ہیں، جبکہ پولیس روزانہ بے قصور دیہاتیوں کے گھروں پر چھاپے مار کر خانہ پری کرتی ہے۔

اب گوپی پور گاؤں کی بات کریں، یہاں کی صورتحال بھی سہورا گاؤں جیسی ہے۔ ’نل جل‘ منصوبہ کا کنکشن نالی کے بیچوں بیچ سے ہو کر گزرتا ہے۔ اور لوگ گندا پانی پینے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ نالیوں کا پانی کھیتوں میں ڈالا جا رہا ہے، اس سے فصل تو برباد ہو ہی رہی ہے اس کو لے کر گاؤں والوں کے درمیان آپس میں لڑائی بھی ہوتی ہے۔

صرف یہی نہیں، دیہاتیوں پر یقین کریں تو یہاں ’اندرا آواس‘ کے لئے بھی ’مکھیہ جی‘ نے بہت بڑی رقم وصول کی ہے۔ گوپی پور کی مقامی خواتین کے مطابق ’اندرا آواس‘ کے لئے 20000 سے 30000 روپے وصول کیے گئے ہیں۔ یہی نہیں انہیں صاف طور پر بتایا گیا تھا کہ اگر رقم نہیں دی تو اس اسکیم کا فائدہ نہیں ملے گا!


آئیے آخر میں آپ کو بتاتے ہیں کہ موجودہ مکھیہ راگنی دیوی کے شوہر سنجے رام کیا کہہ رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ موجودہ مکھیہ راگنی دیوی اس علاقے میں مشکل ہی سے دیکھنے کو ملتی ہیں، یہاں کے بیشتر دیہاتی راگنی دیوی کی بجائے ان کے شوہر سنجے رام کو ہی آج تک مکھیہ سمجھتے ہیں۔

اگرچہ سنجے رام کے پاس میڈیا کے کسی سوال کا صحیح جواب نہیں تھا، تاہم انہوں نے خود کو درست ثابت کرنے کی ناکام کوشش ضرور کی۔ سنجے رام نے بے شرمی کے ساتھ اپنی بیوی کے دوبارہ پنچایت انتخاب جیتنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے علاقے میں مکمل ترقی ہوئی ہے اور ہو رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔