ارکان اسمبلی اور ارکان پارلیمنٹ کے خلاف زیر التوا کیسز کو جلد حل کیا جائے، سپریم کورٹ آج سنائے گی فیصلہ

سپریم کورٹ ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی کے خلاف زیر التوا مقدمات کے بارے میں آج اپنا فیصلہ سنا سکتا ہے

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ ارکان پارلیمنٹ/ارکان اسمبلی کے خلاف زیر التوا مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کے احکامات جاری کرے گا۔ سپریم کورٹ کے حکم پر ملک بھر میں خصوصی ایم پی/ایم ایل اے عدالتیں تشکیل دی گئی ہیں۔ سپریم کورٹ نے تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹسوں سے بھی کہا تھا کہ وہ نچلی عدالتوں میں زیر التوا ایسے مقدمات کی ذاتی طور پر نگرانی کریں۔ سپریم کورٹ آج اس معاملے میں مزید ہدایات جاری کرے گا۔

ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی کے خلاف بڑھتے ہوئے مجرمانہ معاملات کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو ان تمام ریاستوں میں خصوصی ایم پی-ایم ایل اے عدالتیں بنانے کا حکم دیا تھا جہاں ان عوامی نمائندوں کے خلاف کل 65 سے زیادہ مقدمات زیر التوا ہیں۔ عدالتی حکم کے بعد مرکزی حکومت نے 12 ریاستوں میں ایک خصوصی عدالت قائم کی ہے۔ 2 قومی دارالحکومت علاقہ دہلی میں اور اتر پردیش، بہار، مغربی بنگال، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر، کرناٹک، آندھرا پردیش، تلنگانہ، تمل ناڈو اور کیرالہ میں ایک ایک خصوصی عدالت قائم کی گئی ہے۔


سپریم کورٹ میں اس حوالے سے کئی مقدمات چل رہے تھے کہ ایم پی-ایم ایل اے کورٹ میں کافی عرصے سے کئی کیس زیر التوا ہیں۔ کچھ عرضی گزاروں کا کہنا ہے کہ اگر یہ مقدمات اتنے دنوں تک زیر التواء رہیں تو خصوصی عدالت کے قیام کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ سپریم کورٹ اس معاملے میں ہائی کورٹ کو ہدایت دینے جا رہا ہے۔

سپریم کورٹ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو حکم دے سکتی ہے کہ ان مقدمات کو جلد از جلد نمٹانے کی کوشش کریں۔ اس وقت 9 ریاستوں میں 10 خصوصی عدالتیں کام کر رہی ہیں (بہار اور کیرالہ کی خصوصی عدالتیں 04.12.2018 کو سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق بند کر دی گئی تھیں)۔ ان خصوصی عدالتوں کی کارکردگی کی نگرانی سپریم کورٹ آف انڈیا کی جانب سے کی جا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔