کانوڑ کے راستہ میں دکانداروں کا نام ظاہر کرنے والا حکم مذہب کی آڑ میں نفرت کی سیاست کا نیا کھیل: مولانا ارشد مدنی

یوپی حکومت نے کانوڑ یاترا کے راستوں پر موجود دکانداروں کو اپنا نام لکھا بورڈ لگانے کا حکم صادر کیا ہے، اس حکم کے قانونی پہلوؤں پر بات چیت کے لیے جمعیۃ علماء ہند نے کل قانونی ٹیم کی میٹنگ بلائی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>مولانا ارشد مدنی، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

مولانا ارشد مدنی، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے اتر پردیش حکومت کے ذریعہ کانوڑ یاترا کے راستہ پر مذہبی شناخت ظاہر کرنے والے حکم پر اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے اس عمل کو مذہب کی آڑ میں سیاست کا نیا کھیل قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ ایک تفریق آمیز اور فرقہ پرستی پر مبنی فیصلہ ہے۔ اس فیصلے سے ملک مخالف عناصر کو فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا اور اس نئے حکم کے سبب فرقہ وارانہ خیر سگالی کو سنگین خسارہ پہنچنے کا اندیشہ ہے، جس سے آئین میں دیے گئے شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ جمعیۃ علماء ہند نے کل (21 جولائی) اپنی قانونی ٹیم کی ایک میٹنگ بلائی ہے جس میں اس آئینی اور غیر قانونی حکم کے قانونی پہلوؤں پر بات چیت کی جائے گی۔ مولانا ارشد مدنی اس تعلق سے کہا کہ پہلے مظفر نگر انتظامیہ کی طرف سے اس طرح کا حکم جاری ہوا، لیکن اب اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ کا سرکاری حکم سامنے آ گیا ہے۔ اس میں صرف مظفر نگر اور اس کے آس پاس ہی نہیں بلکہ کانوڑ یاترا کے راستے میں جتنے بھی پھل اور سبزی فروش، ڈھابوں اور ہوٹلوں کے مالک ہیں، سب کو کہا گیا ہے کہ وہ اپنے نام کا کارڈ اپنی دکان، ڈھابہ یا ہوٹل پر چپکائیں۔

مولانا مدنی نے کہا کہ اب تک ہمارے پاس ایسی خبریں پہنچی ہیں کہ بہت سے ڈھابوں اور ہوٹلوں کے منیجر یا مالکان جو مسلمان تھے، کانوڑ یاترا کے دوران انھیں کام پر آنے سے منع کر دیا گیا ہے۔ ظاہر ہے کہ سرکاری حکم کے خلاف جانے کی ہمت کون کر سکتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ملک کے سبھی شہریوں کو آئین میں اس بات کی پوری آزادی دی گئی ہے کہ وہ جو چاہیں پہنیں، جو چاہیں کھائیں... یہ ان کی ذاتی پسند ہے اور اس میں کوئی رخنہ نہیں ڈالے گا، کیونکہ یہ شہریوں کے بنیادی حقوق کا معاملہ ہے۔ آئین میں واضح لفظوں میں کہا گیا ہے کہ ملک کے کسی شہری کے ساتھ اس کے مذہب، رنگ اور نسل کی بنیاد پر کوئی تفریق نہیں کی جائے گی، اور ہر شہری کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔