اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے ہاتھوں میں آئین کی کاپیاں لے کر کیا مظاہرہ

پارلیمنٹ کے احاطے میں اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ نے ہاتھوں میں آئین کی کاپیاں لے کر مظاہرہ کیا۔ ان میں کانگریس، سماجوادی پارٹی، ڈی ایم کے اور انڈیا الائنس کی دیگر پارٹیوں کے اراکین شامل تھے۔

<div class="paragraphs"><p>اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ آئین کی کاپیاں ہاتھوں میں لے کرمظاہرہ کرتے ہوئے / آئی اے این ایس</p></div>

اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ آئین کی کاپیاں ہاتھوں میں لے کرمظاہرہ کرتے ہوئے / آئی اے این ایس

user

آئی اے این ایس

انڈیا الائنس کے کئی ممبران پارلیمنٹ نے پیر(24 جون) کو پارلیمنٹ کے احاطے میں آئین کی کاپیاں ہاتھوں میں لے کر ایک ساتھ مظاہرہ کیا۔ اس مظاہرے میں کانگریس، سماجوادی پارٹی، ڈی ایم کے اور انڈیا الائنس کی مختلف پارٹیوں نے شرکت کی۔ اس دوران کانگریس پارلیمانی پارٹی کی صدر سونیا گاندھی، کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے اور دیگر اپوزیشن لیڈروں نے ’آئین کی حفاظت ہم کریں گے‘ اور ’جمہوریت زندہ باد‘ کے نعرے لگائے۔

18ویں لوک سبھا کے پہلے اجلاس میں کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے حکومت کو گھیرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم، وزیر داخلہ آئین پر حملہ کر رہے ہیں، جو ہمارے لیے کسی صورت قبول نہیں ہے۔ ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ اسی لیے ہم نے حلف لیتے ہوئے اپنے ہاتھوں میں آئین کو اٹھا رکھا ہے۔ یہ اس بات کا پیغام ہے کہ ہندوستان کے آئین کو کوئی طاقت نہیں چھو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا الائنس کی مضبوط اپوزیشن اپنا دباؤ جاری رکھے گا، لوگوں کی آواز اٹھائے گا اور وزیراعظم کو بغیر جوابدہی بچ کر نکلنے نہیں دے گا۔


ارکان پارلیمنٹ کی حلف برداری کے دوران بھی اپوزیشن کے بہت سے ممبران پارلیمنٹ نے ہاتھوں میں آئین کی کاپیاں لے کر حلف لیا۔ امبالہ سے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ورون چودھری نے اپنے ہاتھ میں آئین کی کاپی لے کر حلف لیا۔ آسام کے دھوبری سے منتخب ہونے والے رقیب الحسین نے لوک سبھا کے رکن کی حیثیت سے حلف لینے کے دوران اپنے ہاتھ میں آئین کی کاپی اٹھا رکھی تھی۔

جھارکھنڈ کی لوہردگا سیٹ سے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ سکھدیو بھگت نے بھی آئین کی کاپی ہاتھ میں لے کر حلف لیا۔ کانگریس کے کئی دیگر ممبران پارلیمنٹ نے حلف لیتے ہوئے اپنے ہاتھوں میں آئین کی کاپی لے رکھی تھی۔ ان میں سابق مرکزی وزیر اور کانگریس کی سینئر لیڈر کماری شیلجا، روہتک کے کانگریس ایم پی دیپیندر ہوڈا شامل تھے۔ 

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔