منی پور اسمبلی کا یک روزہ اجلاس ہنگامہ کی نذر، کارروائی شروع ہوتے ہی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی
منی پور اسمبلی کا یہ اجلاس تین ماہ بعد منعقد ہوا اور ریاست میں مئی ماہ سے جاری تشدد میں 160 لوگوں کی ہلاکت کو دیکھتے ہوئے آج کا اسمبلی اجلاس کافی اہمیت کا حامل تھا، لیکن یہ ہنگامہ کی نذر ہو گیا۔
منی پور اسمبلی کا اجلاس آج بہت امیدوں کے ساتھ شروع تو ہوا، لیکن زوردار ہنگامہ کی وجہ سے کچھ ہی دیر بعد غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی بھی کر دیا گیا۔ یعنی تشدد زدہ منی پور کو اسمبلی اجلاس سے کوئی فائدہ نہیں پہنچا۔
دراصل آج منی پور اسمبلی کا یک روزہ اجلاس طلب کیا گیا تھا۔ کارروائی شروع ہونے کے کچھ ہی دیر بعد ہنگامہ شروع ہو گیا۔ کانگریس اراکین اسمبلی مانسون اجلاس کو 5 دنوں تک بڑھانے کا مطالبہ کر رہے تھے اور اسی بات کو لے کر برسراقتدار طبقہ اور اپوزیشن اراکین میں اختلاف پیدا ہو گیا۔ نتیجہ کار کارروائی شروع ہونے کے کچھ ہی دیر بعد اسے غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ ریاست میں تقریباً چار ماہ سے جاری تشدد کے درمیان یک روزہ اجلاس کو کافی اہم تصور کیا جا رہا تھا۔ اسمبلی کا یہ اجلاس تین ماہ بعد ہوا اور ریاست میں مئی ماہ سے جاری تشدد میں 160 لوگوں کی جان جا چکی ہے۔ ایسے میں یہ اسمبلی اجلاس اہمیت کا حامل تھا۔ آج ایوان کی کارروائی صبح 11 بجے نسلی تشدد میں مارے گئے لوگوں کے لیے دو منٹ کی خاموشی کے ساتھ شروع ہوئی۔ وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ نے تشدد میں ہلاک لوگوں کی موت پر اظہارِ غم کیا اور کہا کہ ایسے وقت میں ان لوگوں کے لیے افسوس کے الفاظ ناکافی لگتے ہیں، جو تشدد میں اپنے رشتہ داروں سے محروم ہو گئے۔
اس دوران ایوان میں اس بات کا بھی عزم ظاہر کیا گیا کہ ریاست میں فرقہ وارانہ خیر سگالی کے لیے سبھی نااتفاقیوں کو بات چیت اور پرامن طریقوں سے دور کیا جانا چاہیے۔ اس دوران چاند پر چندریان-3 کی کامیاب لینڈنگ کی تعریف بھی کی گئی، اور ساتھ ہی منی پور سے تعلق رکھنے والے اور چندریان-3 مشن میں شامل سائنسداں این رگھو سنگھ کو مبارکباد بھی دی گئی۔ اس کے فوراً بعد ہی کانگریس اراکین اسمبلی اپنی سیٹوں سے نعرہ بازی کرنے لگے۔ انھوں نے ’مذاق بند کرو‘، ’چلو جمہوریت بچائیں‘ کا نعرہ لگانا شروع کر دیا۔ ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ اوکرام ایبوبی سنگھ کی قیادت میں اپوزیشن اراکین اسمبلی نے کہا کہ نسلی تشدد سے نبرد آزما منی پور میں موجودہ حالات پر بحث کے لیے ایک دن کافی نہیں ہے۔ اس پر کم از کم پانچ دنوں کی بحث ہونی چاہیے۔ اس پر اسمبلی اسپیکر ستیہ برت سنگھ نے اپوزیشن اراکین سے بیٹھنے کی گزارش کی، لیکن انھوں نے اپنا مطالبہ جاری رکھا۔ اس کے بعد اسپیکر نے ایوان کی کارروائی نصف گھنٹے کے لیے ملتوی کر دی۔ ایوان کی کارروائی دوبارہ جیسے ہی شروع ہوئی، کانگریس اراکین اسمبلی نے اپنا مطالبہ پھر شروع کر دیا۔ ماحول کو دیکھتے ہوئے اسمبلی اسپیکر نے کہا کہ ہنگامہ کے درمیان اجلاس کو جاری رکھنا ممکن نہیں ہے۔ اس لیے ایوان کی کارروائی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کی جاتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔