کورونا کی تیسری لہر کے حوالہ سے حکومت کا انتباہ، ’اگلے 125 دن انتہائی اہم‘
نیتی آیوگ کے رکن (صحت) ڈاکٹر وی کے پال نے کہا کہ ہم ابھی تک کورونا کے خلاف ’ہرڈ امیونٹی‘ حاصل نہیں کر پائے ہیں، ہم اسے وائرل انفیکشن کے نئے خطرے کے طور پر دیکھ سکتے ہیں، جسے روکنے کی اشد ضرورت ہے
نئی دہلی: کورونا وائرس کی دوسری لہر کا خطرہ کم ہونے اور لوگوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر کی جا رہی لاپروائیوں کے دوران مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ ہندوستان تاحال کورونا وائرس کے خلاف ہرڈ امیونٹی (عوامی قوت مدافعت) حاصل نہیں کر سکا ہے، جس کی وجہ سے وائرل انفیکشن کے حملے کے امکانات کو خارج نہیں کیا جا سکتا۔ نیز، وبا کی تیسری ممکنہ لہر کو روکنے کے لئے اگلے 125 دن انتہائی اہم ثابت ہوں گے۔
نیتی آیوگ کے رکن (صحت) ڈاکٹر وی کے پال نے کہا کہ ہمیں اب انفیکشن کو پھیلنے سے روکنے کی ضرورت ہے اور یہ تبھی ممکن ہے جب ہم کورونا کے حوالہ سے تمام تمام احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ابھی تک کورونا کے خلاف ’ہرڈ امیونٹی‘ حاصل نہیں کر پائے ہیں، ہم اسے وائرل انفیکشن کے نئے خطرے کے طور پر دیکھ سکتے ہیں، جسے روکنے کی اشد ضرورت ہے۔
ڈاکٹر وی کے پال نے کورونا کی تیسری لہر کے حوالہ سے کہا کہ بیشتر علاقوں میں صورت حال بدتر ہو گئی ہے۔ مجموعی طور پر دنیا تیسری لہر کی جانب گامزن ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی تیسری لہر پر انتباہ کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
خیال رہے کہ کورونا کے نئے معاملوں میں گراوٹ کے بعد کورونا کے حوالہ سے عائد پابندیوں میں نرمی دے کر عام زندگی کو بحال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تاہم، ان لاک کے دوران بڑی تعداد میں لوگ کورونا کے اصولوں کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ وزارت صحت نے اعتراف کیا ہے کہ حال ہی کے دنوں میں عوام کی طرف سے ماسک کے استعمال میں گراوٹ درج کی گئی ہے۔
مرکزی وزارت صحت کی جوائنٹ سکریٹری لو اگروال نے کہا کہ اعداد و شمار سے معلوم چلتا ہے کہ سرگرمیاں دوبارہ شروع ہونے کے بعد ماسک کے استعمال میں کمی واقع ہوئی ہے۔ ہمیں ماسک کے استعمال کو زندگی کے معمولات میں شامل کرنا چاہئے۔
لو اگروال نے کہا کہ ایک بار پھر سے کورونا کے کیسز بڑھ رہے ہیں۔ پڑوسی ممالک میں بھی نئے معاملات میں تیزی نظر آ رہی ہے۔ میانمار، انڈونیشیا، ملائشیا اور بنگلہ دیش میں کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ملائیشیا اور بنگلہ دیش میں تیسری لہر کا انتباہ جاری کیا گیا ہے اور یہ لہر دوسری لہر کے عروج سے زیادہ ہوگی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔