مودی حکومت آزاد ہندوستان کے سب سے بڑے گھوٹالے کو چھپانے کی کوشش کر رہی: کانگریس
سپریا شرینیت نے کہا کہ مودی حکومت نے مین اسٹریم میڈیا پر قبضہ کر لیا ہے جہاں دن رات مودی-مودی ہوتا رہتا ہے، اب مودی حکومت یوٹیوب چینل اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم کو بند کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
کانگریس نے الیکٹورل بانڈ گھوٹالہ سے متعلق سوشل میڈیا پوسٹس کو حذف کرنے سے متعلق الیکشن کمیشن کی ہدایت پر سخت اعتراض کیا ہے۔ کانگریس نے کہا ہے کہ مودی حکومت آزاد ہندوستان کے سب سے بڑے گھوٹالے کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔ نئی دہلی میں کانگریس صدر دفتر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ نے ایک خبر شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ اسے الیکشن کمیشن کی جانب سے 4 ہینڈلس کے پوسٹ ڈلیٹ کرنے کی ہدایت ملی ہے۔ اسی تعلق سے کانگریس نے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ایکس نے مذکورہ خبر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ہم اظہار رائے کی آزادی میں رکاوٹ نہیں ڈالنا چاہتے لیکن چونکہ ہمارے پاس یہ ہدایت آئی ہے اس لیے ایسا کرنا پڑا۔ سپریا شرینیت نے اس تعلق سے کہا کہ اگر کوئی شخص نفرت انگیز تقریر کر رہا ہے، مذہب کا استعمال کر رہا ہے یا کسی شخص کے خلاف نازیبا تبصرہ کر رہا ہے تو یہ یقیناً انتخابی ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔ الیکشن کمیشن کو ایسی پوسٹوں کو ہٹانے کا پورا حق ہے، لیکن حذف شدہ پوسٹ میں انتخابی بانڈ کے بارے میں بات کی گئی تھی جسے وزیر اعظم مودی چھپانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔ انتخابی بانڈ آزاد ہندوستان کا سب سے بڑا گھوٹالہ ہے۔ بی جے پی الیکٹورل بانڈ اسکیم کے ذریعے وصولی کا ریکٹ چلا رہی تھی۔ اس کا مکمل خاکہ سب کے سامنے ہے۔ سوال یہ ہے کہ آخر الیکشن کمیشن کو الیکٹورل بانڈ کیوں قابل اعتراض لگا؟
کانگریس ترجمان نے کہا کہ مودی حکومت نے مین اسٹریم میڈیا کو اپنا ماؤتھ پیس بنا لیا ہے۔ حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کرنا تو دور میڈیا سلگتے ہوئے مسائل پر بھی بات نہیں کرتا۔ اس لیے سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم مضبوط ہوئے، لیکن حکومت انہیں بھی سلگتے ہوئے مسائل اٹھانے سے روک رہی ہے۔ مودی حکومت کی وزارت اطلاعات و نشریات نے فروری کے مہینے میں کسانوں کی تحریک کو دبانے کی کوشش کی۔ کسان تحریک کی حمایت کرنے والے ہرپال سنگھ سانگھا جیسے کسان لیڈروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کر دیے۔ اس کے ساتھ ہی کسانوں کی تحریک کی غیر جانبداری کے ساتھ کوریج کرنے والے صحافیوں کے ہینڈل بھی معطل کر دیے گئے۔ ابھی حال ہی میں یوٹیوب نے ’بولتا ہندوستان‘ چینل بند کر دیا اور دیگر چینلز کو نوٹس بھیجے گئے۔ وہیں اگر ای وی ایم جیسے موضاعات پر بات کی جاتی ہے تو ایسی ویڈیوز کا مانیٹائزیشن بند کر دیا جا رہا ہے۔ آج مودی حکومت کے سیاہ کارناموں کو بتانے والے ہر شخص کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔
کانگریس کی ترجمان سپریا شرینیت نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ مودی حکومت نے مین اسٹریم میڈیا پر قبضہ کر لیا ہے جہاں دن رات مودی-مودی ہوتا رہتا ہے۔ اب مودی حکومت یوٹیوب چینل اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم کو بند کرنے کی کوشش کر رہی ہے کیونکہ وہاں قدم بوسی نہیں ہو پا رہی ہے۔ یہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب مدراس ہائی کورٹ نے انڈین آئی ٹی ایکٹ کی دو شقوں پر روک لگا رکھی ہے۔ یہ نہایت تشویشناک ہے کیونکہ یہ ’شیڈوبین‘ اور ’ریچ‘ ختم کرنے کا معاملہ ہے جو لوگوں کی آمدنی کے ذرائع پر براہ راست حملہ ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔