پریشانیوں کے انبار میں پھنستی جا رہی مودی حکومت، دیکھیں ویڈیو
وزیر اعظم نریندر مودی کی دوسری پاری ابھی تک پریشانیوں سے بھری رہی ہے۔ تازہ معاملہ ایک صحافی اور بارک کے سابق سی ای او کی واٹس ایپ گفتگو سے جڑا ہے جس نے مودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔
آپ کچھ بھی کہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی دوسری پاری ابھی تک تو پریشانیوں سے بھری ہی رہی ہے۔دوسری بار وزیر اعظم کا حلف لینے کے کچھ ماہ بعد سی اے اے اور این آر سی کے خلاف عوام، خاص طور سے خواتین سڑکوں پر آ گئیں جس کے نتیجے میں دہلی میں فرقہ وارانہ فسادات بھی ہوئے ۔ ٹائمز میگزین نے اپنے سر ورق پر وزیر اعظم کو ’ڈیوائڈر ان چیف ‘ لکھ کر شائع کیا ۔ اس کے بعد کورونا وبا نے آ گھیرا جس میں بڑی تعداد میں مہاجر مزدوروں کو اپنے گھر واپس جانا پڑا ۔ اس کے بعد کسان دہلی کی سرحدوں پر ٹھٹھرتی ٹھنڈ میں نئے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج پر بیٹھ گئے ۔ ابھی یہ سب چل ہی رہا تھا کہ ایک ٹی وی کے مدیر کی بارک کے سابق سی ای او سے واٹس ایپ پر ہوئی بات چیت لیک ہو گئی۔ یہ بات چیت اتنی دھماکہ خیز ہے کہ اس نے حکومت اور ٹی وی کے مدیر کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ دھماکہ خیز اس لئے کیونکہ اس میں جہاں ملک کی سلامتی کا تعلق ہے وہیں 2019 کے عام انتخابات سے بھی اس کا تعلق ہے کیونکہ بالاکوٹ اسٹرائک کے بعد ملک کا ماحول ہی بدل گیا تھا۔ کل کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے جہاں اس کو مجرمانہ فعل قرار دیا تھا وہیں آج کانگریس کے سرکردہ رہنماؤں نے ایک پریس کانفرنس کر اپنےخیالات کا اظہار کیا۔ دیکھیں یہ ویڈیو...
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔