وزارت داخلہ کی رپورٹ میں ’سی اے اے‘ کو بتایا گیا ’مہربان اور اصلاحی‘ قانون
وزارت داخلہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’’سی اے اے ہندوستانی شہریوں پر نافذ نہیں ہوتا ہے۔ اس لیے یہ کسی بھی طرح سے کسی بھی ہندوستانی شہری کے حقوق کو گھٹاتا یا کم نہیں کرتا ہے۔‘‘
شہریت ترمیمی قانون یعنی سی اے اے سے متعلق ضابطوں کا نوٹیفکیشن دو سال سے زیادہ مدت سے زیر التوا ہے۔ اس قانون کو لے کر مسلمانوں میں زبردست تشویش ہے اور اس کی مخالفت میں ملک کے بیشتر حصوں میں سڑکوں پر مظاہرے ہوئے۔ اب وزارت داخلہ کی ایک رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں اس قانون کو ’مہربان اور اصلاحی‘ بتایا گیا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے کسی بھی ہندوستانی کو شہریت سے محروم نہیں ہونا پڑے گا۔
وزارت داخلہ نے 21-2020 کے لیے اپنی نئی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ’’شہریت ترمیمی قانون ایک محدود ضمن میں اور ایک خاص مقصد سے بنایا گیا قانون ہے جس میں ہمدردی اور اصلاحی نظریہ اختیار کر واضح ’کٹ آف‘ تاریخ کے ساتھ کچھ چنندہ ممالک سے آنے والے خاص طبقات کو چھوٹ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ ایک مہربان اور اصلاحی قانون ہے۔‘‘ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس قانون کا مقصد ہندو، سکھ، بودھ، جین، پارسی اور عیسائی طبقات کے ان اراکین کو شہریت فراہم کرنا ہے جنھیں افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان میں استحصال کا سامنا کرنا پڑا تھا یا پڑ رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ’’سی اے اے ہندوستانی شہریوں پر نافذ نہیں ہوتا ہے۔ اس لیے یہ کسی بھی طرح سے کسی بھی ہندوستانی شہری کے حقوق کو گھٹاتا یا کم نہیں کرتا ہے۔ اس کے علاوہ شہریت ایکٹ-1955 میں فراہم کردہ کسی بھی کلاس کے کسی بھی بیرون ملکی کے ذریعہ ہندوستانی شہریت حاصل کرنے کے موجودہ قانونی عمل بہت زیادہ چلن میں ہے اور سی اے اے اس قانونی حالت میں کسی بھی طرح سے ترمیم یا تبدیلی نہیں کرتا ہے۔ اس لیے کسی بھی ملک کے کسی بھی مذہب کے قانونی مہاجرین کو ہندوستانی شہریت تب تک ملتی رہے گی جب تک وہ رجسٹریشن یا قومیت کے لیے قانون میں پہلے سے فراہم کی گئی اہلیت کی شرطوں کو پورا کرتے رہیں گے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔