عبدالقادر شمس کی اہم خصوصیت ان کی بردباری اور خاکساری تھی: خالد سیف اللہ رحمانی

سینئر صحافی عبدالقادر شمس کے سانحہ ارتحال پر تسخیر فاؤنڈیشن اور آل انڈیا ہیومن فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام منعقدہ تعزیتی پر وگرام میں پروفیسر اختر الواسع نے کہا کہ صحافت اور سماجی خدمت ان کا مشن تھا۔

راشٹریہ سہارا کے سینئر صحافی ڈاکٹر عبدالقادر شمس کا انتقال
راشٹریہ سہارا کے سینئر صحافی ڈاکٹر عبدالقادر شمس کا انتقال
user

یو این آئی

نئی دہلی: راشٹریہ سہارا کے سینئر صحافی عبدالقادر شمس کو دلی خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور راجستھان کے صدر پروفیسر اخترالواسع نے کہا کہ صحافت اور قومی وملی مسائل پر غور وفکر کرنا عبدالقادر شمس کا مشن تھا۔ یہ بات انہوں نے ان کے سانحہ ارتحال پر تسخیر فاؤنڈیشن دہلی اور آل انڈیا ہیومن فاؤنڈیشن دہلی کے زیر اہتمام آن لائن منعقدہ تعزیتی پر وگرام میں کہی۔

پروفیسر اخترالواسع نے تمام تر مشغولیات کے باوجود اپنے علاقے میں ایک بڑا دینی ادارہ قائم کیا جس سے سینکڑوں نونہالِ قوم فیض یاب ہو رہے ہیں۔ بے بیباک ونڈر صحافی عزیز برنی نے عبدالقادر شمس کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ایک پیغام میں ان سے اپنے ذاتی مراسم اور سونپے گئے کاموں کے تئیں ان کے انہماک کا خصوصی ذکر کیا۔


اس موقع پر صدارتی خطبے میں مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہا کہ مولانا شمس کی اہم خصویت ان کی بردباری اور خاکساری تھی۔ انھوں نے ہمیشہ چھوٹوں سے شفقت کی اور بڑوں کو تعظیم کیا۔ جب کہ ایم آئی ایم بہار کے صدر اور سیمانچل کے فعال لیڈر اختر الایمان نے ان کی زندگی کا مختصر جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے صحافت اور قلم سے ہمیشہ امانت داری کا ثبوت دیا۔

سینئر صحافی عابد انور نے کہا کہ انھوں نے صحافت کے ساتھ ساتھ اپنے علاقے میں تعلیم کا شمع روشن کرنے کی ہمیشہ کوشش کرتے تھے۔ مخالفین ومحبین کو ساتھ لے کر چلنا ان کی بڑی خوبی تھی۔ ڈاکٹر محمد قاسم انصاری (بنارس ہندو یونیورسٹی) نے ان سے اپنے صحافتی تعلقات کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ شمس صاحب اردو صحافت کے علاوہ دیگر زبانوں کی صحافت پر بھی نظر رکھتے تھے۔ ڈاکٹر نعمان قیصر(جامعہ) نے کہا کہ عبدالقادر شمس خاکساری، دوست نوازی اور چھوٹوں کی رہنمائی میں اپنی مثال آپ تھے۔ ڈاکٹر عمیر منظر(مانو لکھنو) نے کہا کہ عبدالقادر شمس کبھی کبھی عالمی سہارا اور دیگر رسالوں کے لیے ہم لوگوں سے مضامین منگواتے تھے اور متعینہ عناوین کی ایسی تشریح کردیتے تھے کہ لکھنے والوں کے لیے موضوع آسان ہو جاتا تھا۔ ان مقررین کے علاوہ عبدالقادرشمس کے چھوٹے بھائی عبدالواحد رحمانی، داماد خطیب حامی اور اکلوتے بیٹے عمار جامعی اورا نجینئر محمد سلیم علیگ وغیرہ نے بھی اظہارِ خیال کیا۔ پروگرام کی نظامت شاہنواز بدر قاسمی اور منظر امام قاسمی نے کی۔ ساجد حسین ندوی کی تلاوت سے پروگرام کا آغاز ہوا۔


اس پروگرام میں ایڈیٹر روزنامہ سالار بنگلوراسجد نواز، تسخیر فاؤنڈیشن کے جنرل سکریٹری گلاب ربانی، آل انڈیا ہیومن فاؤنڈیشن کے صدر ایف آئی فیضی، ڈاکٹر قسیم اخترڈی ایس کالج کٹیہار، مرشد ندوی (جھارکھنڈ)، شمشیر علی (بنارس) قاری عبدا لسمیع، شیخ ذبیح قمر، امتیاز رومی، احمد شہزاد، قاری قمرالزماں کے علاوہ درجنوں کی تعداد میں سامعین وناظرین موجو د تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 31 Aug 2020, 4:50 PM