بی جے پی امیدواروں کے نام دیکھ کر جھارکھنڈ کا ’کشتریہ سماج‘ ہوا ناراض، 29 مارچ کو میٹنگ کا اعلان

بی جے پی نے جھارکھنڈ کی 14 لوک سبھا سیٹوں میں سے 13 پر اپنے امیدواروں کا اعلان کر دیا ہے، مگر ان میں سے کشتریہ سماج سے ایک بھی امیدوار نہیں ہے، جبکہ اس سماج کی آبادی ریاست میں 7 فیصد ہے۔

بی جے پی / علامتی تصویر
بی جے پی / علامتی تصویر
user

قومی آواز بیورو

لوک سھا انتخابات کا اعلان ہونے کے بعد بی جے پی کی مشکلات ہیں کہ کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔ کبھی کوئی اعلان کردہ امیدوار الیکشن نہیں لڑنے کا اعلان کر رہا ہے تو کبھی کوئی ٹکٹ نہ ملنے پر اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے بغاوت کر رہا ہے۔ اسی درمیان جھارکھنڈ سے بھی بی جے پی کے لیے ایک بری خبر یہ آگئی ہے کہ وہاں کا کشتریہ سماج اس سے ناراض ہو گیا ہے۔

نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ کے مطابق این ڈی اے کی جانب سے اعلان کیے گئے امیدواروں کا نام دیکھ کر کشتریہ سماج کافی ناراض ہے۔ امیدواروں کی اس فہرست میں کشتریہ سماج کے ایک بھی امیدوار کا نام شامل نہیں ہے جسے کشتریہ سماج کے لوگ این ڈی اے کی جانب سے خود کو نظر انداز کیا جانا بتا رہے ہیں۔ اس سماج کے لوگوں نے اپنی ناراضگی کے اظہار اور آئندہ کی حکمت عملی طے کرنے کے لیے 29 مارچ کو ایک میٹنگ کا اعلان کیا ہے۔


واضح رہے کہ جھارکھنڈ میں بی جے پی نے آل جھارکھنڈ اسٹوڈنٹس یونین (اے جے ایس یو) کے ساتھ اتحاد کیا ہے۔ یہاں بی جے پی 13 سیٹوں پر خود الیکشن لڑ رہی ہے اور صرف ایک سیٹ AJSU کو دی ہے۔ اس بار بی جے پی نے دھنباد سے تین بار کے ممبر پارلیمنٹ پی این سنگھ اور چترا سے دو بار کے ایم پی سنیل سنگھ کو ٹکٹ نہیں دیا ہے۔ ان کی جگہ جنھیں ٹکٹ دیا گیا ہے وہ کشتریہ سماج سے نہیں ہیں۔ بی جے پی نے اس بار چترا سے بھومیہار ذات کے کالی چرن سنگھ کو اور دھنباد سے باگھمارا ایم ایل اے ڈھولّو مہتو کو ٹکٹ دیا ہے۔

کشتریہ سماج سے کسی کو ٹکٹ نہ ملنے پر آل انڈیا کشتریہ سماج کے اندر کافی ناراضگی ہے۔ آل انڈیا کشتریہ سماج کے ریاستی صدر ونے کمار سنگھ کا کہنا ہے کہ سماج کے ناراض لوگ مسلسل فون کر رہے ہیں۔ 29 مارچ کو سماج کی ایک میٹنگ بلائی ہے۔ اس میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ سماج آگے کیا کرے گا۔ ونے کمار سنگھ نے بتایا کہ جھارکھنڈ میں کشتریہ سماج کی آبادی تقریباً 7 فیصد ہے لیکن ریاستی حکومت کی کابینہ میں اس برادری کا کوئی بھی نہیں ہے۔ اب لوک سبھا میں ٹکٹ دیتے ہوئے بھی ہمیں نظر انداز کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔