آئی آئی ٹی دہلی کو جی ایس ٹی نوٹس بھیجے جانے کے معاملے نے طول پکڑا
ڈی جی جی آئی نے آئی آئی ٹی دہلی کو سال 2017 سے 2022 کے درمیان ملے ریسرچ گرانٹ کے سلسلے میں وجہ بتاؤ نوٹس بھیج کر جواب دینے کے لیے 30 دنوں کی مہلت دی ہے۔
آئی آئی ٹی دہلی سمیت مختلف تعلیمی اداروں کو جی ایس ٹی نوٹس بھیجے جانے کے معاملہ نے طول پکڑ لیا ہے۔ اس سلسلے میں ہو رہی تنقید کے بعد اب مودی حکومت کی دو وزارتیں آمنے سامنے آگئی ہیں۔ وزارت تعلیم نے اس معاملے کو وزارت مالیات کے سامنے اٹھایا ہے۔ 'ای ٹی' کی ایک رپورٹ کے مطابق وزارت تعلیم نے مختلف تعلیمی اداروں کو جی ایس ٹی نوٹس ملنے کے معاملے کو وزارت مالیات کے سامنے پیش کر دیا ہے اور اب یہ معاملہ وزارت مالیات دیکھ رہا ہے۔ 'ای ٹی' نے معاملے سے منسلک ایک سرکاری افسر کے حوالے سے یہ جانکاری دی ہے۔ اس معاملے کو جی ایس ٹی کاؤنسل کے سامنے بھی اٹھائے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے جس کی میٹنگ اگلے مہینے 9 ستمبر کو ہونے والی ہے۔
ڈائریکٹوریٹ جنرل آف جی ایس ٹی انٹلیجنس (ڈی جی جی آئی) نے متعلقہ معاملے میں آئی آئی ٹی دہلی سمیت کئی اکیڈمک اداروں کو ٹیکس ڈیمانڈ کا نوٹس بھیجا ہے۔ آئی آئی ٹی دہلی کو بھیجے گئے نوٹس میں ڈی جی جی آئی نے 120 کروڑ روپے کی ڈیمانڈ کی ہے جس میں ٹیکس کے بقایہ جات سمیت سود اور جرمانہ کی رقم شامل ہے۔ اس معاملہ پر تنازعہ شروع ہو گیا ہے کیونکہ بقایہ کا نوٹس آئی آئی ٹی دہلی کو ملے ریسرچ گرانٹ کے لیے بھیجا گیا ہے۔ ڈی جی جی آئی نے آئی آئی ٹی دہلی کو سال 2017 سے 2022 کے درمیان ملے ریسرچ گرانٹ کو لے کر وجہ بتاؤ نوٹس بھیجا ہے اور جواب کے لیے 30 دنوں کی مہلت دی ہے۔
غور طلب رہے کہ انفوسس کے سابق سی ایف او اور کاروباری موہن داس پائی سمیت کئی لوگوں نے آئی آئی ٹی کو بھیجے گے جی ایس ٹی نوٹس پر مرکزی حکومت کی سخت تنقید کی تھی۔ پائی نے اس سلسلے میں ایک خبر بھی سوشل میڈیا 'ایکس' پر شیئر کی ہے اور اس معاملے کو 'ٹیکس ٹیررزم' قرار دیا ہے۔ انہوں مودی حکومت سے سوال پوچھا کہ کیا ٹیکس ٹیررزم کی کوئی حد نہیں؟ آئی آئی ٹی دہلی کو بھیجے گئے نوٹس کا مطلب تعلیم پر ٹیکس لگانا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔