اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے شہریت کا مسئلہ کھڑا کیا گیا: یوگیندر یادو

آزاد ہند فوج کے سپاہی اور مشہور مجاہد آزادی کیپٹن عباس علی کی صدی تقریبات کے سلسلے میں انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں منعقدہ یاد گاری خطبہ کے دوران پروفیسر یوگیندر یادو نے موجودہ مسائل پر کھل کر بات کی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: ’’جن لوگوں نے آزادی کی لڑائی میں اپنے خون کا ایک قطرہ بھی نہیں بہایا وہ آج ملک کے حقیقی باشندوں سے ان کی شہریت اور حب الوطنی کا ثبوت مانگ رہے ہیں۔ حکومت دراصل ڈوبتی ہوئی معیشت، بے روزگاری اور مہنگائی جیسے سنگین مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیےشہریت کا مسئلہ کھڑا کر رہی ہے۔‘‘ان خیالات کااظہار آج یہاں ممتاز دانشور اور سوراج انڈیا کے بانی پروفیسر یوگیندر یادو نے دوسرا کیپٹن عباس علی یاد گاری خطبہ پیش کرتے ہوئے کیا۔

آزاد ہند فوج کے سپاہی اور مشہور مجاہد آزادی کیپٹن عباس علی کی صدی تقریبات کے سلسلے میں انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر میں منعقدہ یاد گاری خطبہ کے دوران پروفیسر یوگیندر یادو نے مزید کہا کہ’’اس وقت پورے ملک میں بیداری کی جو لہر پیدا ہوئی ہے وہ تاریخ میں کبھی کبھار ہی ہوتا ہے۔یہ ایک غیر معمولی تحریک ہے جس میں پنجاب سے پانڈیچری تک لوگ کاندھے سے کاندھا ملا کر کھڑے ہوگئے ہیں اور ایک بہتر ہندوستان کا مطالبہ کررہے ہیں۔‘‘ انہوں نے آگے کہا کہ ’’اس وقت ڈیمو کریسی، ڈائیورسٹی اور ڈیولپمنٹ تینوں داؤپر لگے ہوئے ہیں اور یہ لڑائی مذہب، ثقافت اور قوم پرستی کی مدد سے لڑی جاسکتی ہے، چونکہ ان تینوں میں غیر معمولی قوت ہے۔‘‘


اس موقع پر پروفیسر آنند کمار نے کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ’’کیپٹن عباس علی کی یاد میں پروفیسر یوگیندر یادو کا یہ لیکچر اندھیرے میں روشنی کی کرن ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ’’کیپٹن عباس علی نے ایک بہتر ہندوستان کا خواب دیکھا تھا اور انہوں نے اپنی بہترین صلاحیتیں اس خواب کی تعبیر پیدا کرنے میں صرف کیں۔انہوں نے آزاد ہند فوج کے سپاہی کی حیثیت سے برطانوی سامراج سے لوہا لیا۔آج کے پر آشوب دور میں ان کی زندگی اور عمل سے بڑی طاقت حاصل کی جاسکتی ہے۔‘‘

کیپٹن عباس علی فاؤنڈیشن ٹرسٹ کی طرف سے منعقدہ اس یادگاری پروگرام کی نظامت کرتے ہوئے سینئر صحافی اور براڈ کاسٹر قربان علی نے کہا کہ ’’کیپٹن عباس علی کو سب سے بڑا خراج عقیدت یہی ہوگا کہ ہم موجودہ ہندوستان کی وحدت کو برقرار رکھیں کیونکہ ایک آزاد اور خوشحال ہندوستان ہی ان کا اصل خواب تھا، جس میں تمام مذاہب اور فرقوں کے عوام ایک دوسرے کا احترام کریں اور بقائے باہم کے جذبے کے ساتھ زندگی گذاریں۔‘‘


اس یادگاری خطبہ کے موقع پر ملک و بیرون ملک کی اہم شخصیات موجود تھیں۔امریکہ،دبئی،جدہ کے علاوہ بلند شہر،علی گڑھ اور آس پاس کے متعدد شہروں سے کیپٹن عباس علی کے چاہنے والوں نے اس میں شرکت کی۔اہم شرکاء میں سابق خارجہ سکریٹری وویک کاٹجو،پروفیسر ارون کمار،پروفیسر ایس ڈی منی،مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اوما شنکر سنگھ،سابق ممبر پارلیمنٹ سنتوش بھارتی،ہاکی چمپئن ظفر اقبال،پروفیسرسلیم قدوائی،سینئر صحافیوں میں ستیش جیکب، پرویز عالم (بی بی سی)وپل مدگل(بی بی سی)اورمعصوم مرادآبادی کے علاوہ پروفیسر سلیم قدوائی اور انڈیا اسلامک کلچرل سینٹرکے ٹرسٹی جمشید زیدی بھی موجود تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔