روس سے تیل خریدنے کا معاملہ: ایس جے شنکر نے ہندوستان کے خلاف ’کارروائی‘ پر یورپی یونین کو دیا کرارا جواب
ایس جے شنکر نے یورپی یونین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ روس سے تیل خریدنے کے معاملے پر ہندوستان کے خلاف 'کارروائی' کرنے کے بیان پر قواعد پر غور کرے
رسلز: یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل کی روسی کروڈ آئل کے معاملے پر ہندوستانی مصنوعات کے خلاف ’کارروائی‘ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے منگل کو یورپی یونین کونسل کے قوانین پر غور کرنے کا مشورہ دیا۔
جے شنکر نے کہا ’’یورپی یونین کونسل کے ضوابط کو دیکھیں، روسی خام تیل کو تیسرے ملک میں کافی حد تک تبدیل کر دیا گیا ہے اور اب اسے روسی کے طور پر نہیں جانا جاتا۔ میں آپ سے گزارش کروں گا کہ آپ کونسل ریگولیشن 833/2014 پر نظر ڈالیں۔‘‘
بلاک کے چیف ڈپلومیٹ نے پہلے کہا تھا کہ یورپی یونین کو روسی تیل کو ڈیزل سمیت ریفائنڈ ایندھن کے طور پر یورپ میں دوبارہ فروخت ہونے سے روکنا چاہیے، کیونکہ مغربی ممالک ماسکو کے توانائی کے شعبے پر پابندیاں سخت کرنے پر آمادہ ہیں۔ انہوں نے کہا ’’ہندوستان روسی تیل خریدتا ہے، یہ معمول کی بات ہے۔‘‘ یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ بوریل نے تاہم فنانشل ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ روسی خام تیل سے بنی ہندوستان سے آنے والی ریفائنڈ مصنوعات پر کریک ڈاؤن کرنا چاہتے ہیں۔‘‘
خیال رہے کہ بوریل نے برسلز میں بزنس ٹیکنالوجی ٹاکس میں جے شنکر سے ملاقات کی لیکن اس کے بعد ہونے والی پریس کانفرنس میں وہ موجود نہیں تھے۔ ان کی جگہ یورپی یونین کی ایگزیکٹو نائب صدر مارگریتھ ویسٹیگر نے کہا کہ ’’پابندیوں کی قانونی بنیاد کے بارے میں کوئی شک نہیں ہے اور یہ کہ یورپی یونین اور ہندوستان دوست ہونے کے ناطے کھلے دل کے ساتھ تفصیلی بات چیت کریں گے اور یقیناً، ایک دوسرے پر انگلیاں نہیں اٹھائیں گے۔‘‘
جے شنکر کے ساتھ وزیر تجارت پیوش گوئل اور مرکزی وزیر مملکت برائے صنعت کاری، ہنرمندی کی ترقی، الیکٹرانکس اور ٹیکنالوجی راجیو چندر شیکھر بھی میٹنگ میں تھے۔ جے شنکر بنگلہ دیش، سویڈن اور بیلجیئم کے اپنے تین ملکوں کے دورے کے آخری مرحلے میں پیر کو برسلز پہنچے۔ اس سے قبل بھی جے شنکر نے روس سے ہندوستان کی درآمدات کا دفاع کرتے ہوئے بالواسطہ طور پر مغرب پر تنقید کی تھی کہ وہ یوکرین میں فوجی کارروائی کے تناظر میں روس کے ساتھ اپنی تجارت کو کم کرنے کے لیے نئی دہلی پر دباؤ ڈال رہا ہے۔
ہندوستانی وزیر خارجہ نے حیرت کا اظہار کیا کہ یورپ کس طرح اپنی توانائی کی ضروریات کو ترجیح دینے کا انتخاب کرسکتا ہے اور ساتھ ہی ہندوستان سے کچھ اور کرنے کو کہتا ہے۔ دسمبر میں اپنی جرمن ہم منصب اینالینا بیئربوک کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’روس کے ساتھ ہماری تجارت یورپی ممالک کے مقابلے میں بہت چھوٹے پیمانے پر ہے، 12-13 بلین امریکی ڈالر۔ ہم نے روسیوں کو بہت سی مصنوعات کا سیٹ بھی دیا ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ لوگوں کو اسے کسی اور تناظر میں دیکھنا چاہئے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔