منی پور تشدد: کوکی-میتئی نمائندوں کی دہلی میں ہوئی پہلی میٹنگ، امت شاہ اور وزیر اعلیٰ بیرین سنگھ نے نہیں کی شرکت
اگست ماہ میں منی پور کے جیریبام میں کوکی اور میتئی طبقہ نے امن معاہدے پر دستخط کیا تھا، اس معاہدے کے تحت جیریبام میں دونوں فریق تشدد کو روکنے کے لئے سیکورٹی فورسز کا تعاون کریں گے۔
پچھلے ایک سال سے منی پور میں نسلی تشدد جاری ہے۔ اس درمیان منگل یعنی 15 اکتوبر کو دہلی میں کوکی اور میتئی برادریوں کے درمیان پہلی بار اعلیٰ سطحی بات چیت ہوئی۔ وزارت داخلہ کی اس میٹنگ میں دونوں برادریوں کے لیڈران اور ایم ایل ایز شامل ہوئے تاکہ امن و امان کے ساتھ اس تشدد کا کوئی حل نکالا جا سکے۔ میٹنگ میں میتئی برادری سے ریاستی اسمبلی کے اسپیکر تھوکچوم ستیہ برت سنگھ، ٹونگ برم رابیندرو، ٹی. بسنت کمار سنگھ شامل ہوئے۔ کوکی برادری کی طرف سے ریاستی وزیر ایم ایل اے لیتپاؤ ہاؤکیپ اور نیمچا کپپجین تھے۔ ناگا برادری کی نمائندگی ایم ایل اے رام موئی واہ، اوانگبو نیومئی اور ایل. ڈیکھو نے کی۔ وزارت داخلہ کی جانب سے اے کے مشرا اور دوسرے سینئر افسران بھی میٹنگ میں موجود تھے۔ حالانکہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور منی پور کے وزیر اعلیٰ این. بیرین سنگھ میٹنگ میں شریک نہیں ہوئے۔
دہلی میں ہونے والی اس میٹنگ سے قبل اگست ماہ میں منی پور کے جیریبام میں کوکی اور میتئی طبقہ نے امن کے معاہدے پر دستخط کیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت جیریبام میں دونوں فریق آتشزدگی اور گولی باری کے واقعات کو روکنے کے لئے سیکورٹی فورسز کا تعاون کریں گے۔ یعنی حالات کو معمول پر لانے کی ہر ممکن کوشش ان کے ذریعہ کی جائے گی۔ دراصل جیریبام کے سی آر پی ایف گروپ سنٹر میں یکم اگست کو کوکی اور ہمار کمیونٹی (میتئی) کے درمیان ایک میٹنگ ہوئی تھی۔ یہ میٹنگ سی آر پی ایف، آسام رائفل اور ضلع کمشنر نے طے کرائی تھی۔ اس میٹنگ میں دونوں فریقوں نے بات چیت کے بعد معاہدے پر دستخط کیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ منی پور میں نسلی تشدد 3 مئی 2023 کو شروع ہوا تھا۔ یہ تشدد 16 مہینوں سے جاری ہے۔ اس دوارن 226 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ 1100 سے زیادہ لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں۔ 6500 سے زیادہ لوگ اپنا گھر چھوڑ کر نقل مکانی کو مجبور ہوئے ہیں۔ منی پور تشدد کے دوران ریاست میں جبراً وصولی کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ کئی ایسے گروہ ہیں جو جبراً وصولی کر کے روپوش ہو جاتے ہیں۔ اب ان سے نمٹنے کے لئے منی پور پولیس نے اسپیشل سیل ’اینٹی ایکسٹارشن سیل‘ تشکیل دی ہے۔
گزشتہ 13 اکتوبر کو آئی جی پی انٹلیجنس کے. کبیب نے ایک بیان دیا تھا جس میں کہا تھا کہ صوبہ میں موجود نیشنل ہائی وے سے گزرنے والے ٹرکوں سے غیر قانونی انداز میں ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے۔ ڈونیشن کے نام پر تاجروں، تعلیمی اداروں اور عام لوگوں کو پریشان کیا جا رہا ہے۔ ان سے جبراً وصولی کی جا رہی ہے۔ اس کا اثر اقتصادی سرگرمی پر بھی دکھائی دے رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پولیس جبراً وصولی کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لے رہی ہے۔ کئی انڈرگراؤنڈ گینگ اور گروہ ایسے ہیں جو اغوا، گرینیڈ حملہ اور فون پر دھمکی دینے کے معاملوں میں شامل ہیں۔ ان سرگرمیوں کے جواب میں پولیس نے اے ڈی جی پی (لاء اینڈ آرڈر) کی قیادت میں اینٹی ایکسٹارشن سیل بنائی ہے۔ اس میں سبھی زون کے آئی جی پی اراکین ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔