گیانواپی: وضو خانہ کے سروے کا مطالبہ کرنے والی عرضی پر ہوئی سماعت، آئندہ سماعت کے لیے 8 نومبر کی تاریخ مقرر

راکھی سنگھ کی عرضی میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ جس طرح گیانواپی کے پورے احاطے کا سروے کیا گیا ہے، اسی طرح سیل کیے گئے وضو خانے کا بھی سروے کرایا جائے۔

<div class="paragraphs"><p>الٰہ آباد ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

الٰہ آباد ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

اتر پردیش کے وارانسی میں متنازعہ گیانواپی مسجد احاطہ میں موجود وضو خانہ کا سروے آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) سے کرائے جانے کا مطالبہ لگاتار ہو رہا ہے۔ اس سلسلے میں داخل عرضی پر منگل (22 اکتوبر) کو الہ آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ اس دوران مدعی راکھی سنگھ کی جانب سے عدالت میں 2023 کی اے ایس آئی رپورٹ پیش کی گئی۔ کچھ ضروری سماعت کے بعد عدالت نے معاملے کی سماعت کے لئے اگلی تاریخ 8 نومبر کی دوپہر 2 بجے مقرر کی ہے۔

یکم اکتوبر کو ہوئی گزشتہ سماعت میں ہندو فریق کی جانب سے ایک مدعی لکشمی دیوی نے حلف نامہ داخل کیا تھا۔ اس حلف نامہ میں سائنٹفک سروے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ دوسری طرف مسلم فریق کی طرف سے بھی جوابی حلف نامہ داخل کیا گیا تھا۔ انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی کی طرف سے عدالت میں اپنا موقف پیش کیا گیا۔ بعد ازاں راکھی سنگھ نے مسلم فریق کے حلف نامے کا جواب داخل کیا تھا۔


قابل ذکر ہے کہ شرنگار گوری کیس کی اہم عرضی دہندہ راکھی سنگھ کی طرف سے گیانواپی احاطہ میں موجود وضو خانہ کے اے ایس آئی سروے کے مطالبہ سے متعلق سول نظر ثانی کی عرضی داخل کی گئی ہے۔ انہوں نے وارانسی کے ضلعی جج کے فیصلے کے خلاف عرضی داخل کی ہے۔ اس معاملے کی سماعت جسٹس رنجن اگروال کی سنگل بنچ کر رہی ہے۔

راکھی سنگھ کی عرضی میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ جس طرح گیانواپی کے پورے احاطے کا اے ایس آئی سروے کیا گیا ہے، اسی طرح سیل کیے گئے وضو خانے کا بھی سروے کرایا جائے۔ 2 سال پہلے مبینہ طور پر شیو لنگ ملنے کے بعد احاطہ میں موجود وضو خانے کو سیل کر دیا گیا تھا۔


دراصل وضو خانہ میں موجود متنازعہ پتھر کو ہندو فریق شیو لنگ بتا رہا ہے، جبکہ مسلم فریق کا کہنا ہے کہ یہ فوارہ ہے۔ عدالت کے ذریعہ حکم جاری کیے جانے کے بعد اس حصہ کو سیل کر دیا گیا تھا۔ اس تنازعہ کے دوران اب تک وضو خانے کا سروے نہیں ہوا ہے۔ اے ایس آئی نے پچھلے سال 24 جولائی سے 2 نومبر تک گیانواپی کے احاطہ کا سائنٹفک سروے کیا تھا، صرف وضو خانہ کے اس حصے کا سروے نہیں ہوا۔