اروند کیجریوال کی گرفتاری و ریمانڈ پر دہلی ہائی کورٹ میں سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ

اروند کیجریوال نے ہائی کورٹ میں اپنی گرفتاری و ریمانڈ کو غیر قانونی بتاتے ہوئے عرضداشت داخل کی تھی، جس پر عدالت نے سماعت کرنے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔

دہلی ہائی کورٹ، تصویر یو این آئی
دہلی ہائی کورٹ، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

دہلی آبکاری پالیسی معاملے میں منی لانڈنگ کے الزام کے تحت ای ڈی کے ذریعے گرفتار اروند کیجریوال کی عرضداشت پر دہلی ہائی کورٹ نے سماعت مکمل کر لی ہے۔ کیجریوال نے 22 مارچ کو ٹرائل کورٹ کی طرف سے دی گئی گرفتاری اور ریمانڈ کے حکم کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں کیجریوال نے ان کی گرفتاری اور ریمانڈ کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔ ایڈوکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی نے کیجریوال کی جانب سے جبکہ ای ڈی کی جانب سے ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل ایس وی راجو پیش ہوئے۔ عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

ای ڈی کی جانب سے پیش ہوئے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے کہا کہ وہ تذبذب کے شکار ہیں کیونکہ اس عرضداشت پر اس طرح سے بحث کی گئی ہے جیسے کہ ضمانت کی عرضداشت پر ہوتی ہے۔ اے ایس جی نے پہلے کے احکامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پہلے کی پانچوں نوٹسوں کو نہ تو چیلنج کیا گیا ہے اور نہ ہی انہیں منسوخ کیا گیا ہے۔ اے ایس جی راجو نے پی ایم ایل اے کی دفعہ 45 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میری دلیل یہ ہے کہ ٹرائل کورٹ، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے بڑی تعداد میں ملزمین کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ اگر منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت مسترد ہو جاتی ہے، تو اس کا مطلب ہے کہ منی لانڈرنگ کا مقدمہ بنتا ہے۔ منیش سسودیا کی درخواست ضمانت کا حوالہ دیتے ہوئے اے ایس جی نے کہا کہ سپریم کورٹ میں بھی ضمانت نہیں دی گئی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پہلی نظر میں کیس بنایا گیا ہے۔


اروند کیجریوال کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے جوابی دلیل دیتے ہوئے کہا کہ میرے دوست (اے ایس جی) نے میری درخواست کے بارے میں نہیں بتایا۔ ہماری درخواست پی ایم ایل اے کی دفعہ 19 کے تحت غیر قانونی گرفتاری کو چیلنج کرتی ہے۔ غلط طریقے سے پیش کر کے آپ پٹیشن کو غیر ضروری ظاہر کرنا چاہتے ہیں۔ اس پر اے ایس جی نے کہا کہ آپ میرے دلائل کو نہیں سمجھ پائے، جس پر سنگھوی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کچھ دلائل سمجھ میں نہیں آتے۔ سنگھوی نے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں ہے کہ چونکہ منیش سسودیا کو ضمانت نہیں ملی، اس لیے اروند کیجریوال کی گرفتاری کو چیلنج کرنا غیر قانونی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ گھوٹالہ بہت پہلے سامنے آیا تھا۔ دو بہت ہی ابتدائی تاریخیں اگست 2022 اور اکتوبر 2023 ہیں، اس سے میرے سوال کو تقویت ملتی ہے کہ انتخابات کے وسط میں گرفتاری کیوں کی گئی۔

دوران سماعت ایڈووکیٹ ابھیشک منو سنگھوی نے گرفتاری کی ٹائمنگ، گرفتاری کی بنیاد، انتخابات کے دوران غیر فعال کرنے، گرفتاری کے ذریعے ذلیل کرنے، بغیر کسی مواد کے گرفتاری نیز پی ایم ایل اے کی دفعات کی پابندی کی خلاف ورزی جیسے نکات اٹھائے۔ عدالت نے ای ڈی کی جانب سے پیش ہوئے اے ایس جی ایس وی راجو اور کیجریوال کی جانب سے پیش ہوئے ابھیشک منو سنگھی کے دلائل سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفظ کر لیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔