یوگی حکومت میں بجلی محکمہ نے نوجوان کے ساتھ سسٹم کا بھی کر دیا ’انتم سنسکار‘!
9 جولائی کو 3 بچوں کے باپ نیرج نے بجلی محکمہ اور تحصیل کے ملازمین کے استحصال سے عاجز آ کر ضلع مجسٹریٹ کے دفتر میں زہر کھا کر اپنی جان دے دی، نیرج پر بجلی چوری کے الزام میں بھاری جرمانہ لگایا گیا تھا۔
اتر پردیش کے مظفرنگر ضلع میں واقعہ قصبہ میرانپور کی ’پنجابی کالونی‘ کو آپ سب سے بہتر علاقہ کہہ سکتے ہیں لیکن یہیں پر موجود نیرج کمار کا گھر انتہائی خراب حالت میں ہے اور بارش کے ساتھ جد و جہد کرتا نظر آتا ہے۔ یہ گھر نیرج کی اقتصادی حالت کو بخوبی بیان کرتا ہے۔ نیرج اپنے ہاتھوں اپنی جان لے چکا ہے اور اس کے گھر میں مقامی سیاسی لیڈران سمیت لوگوں کا مجمع لگا ہوا ہے۔ ہر کوئی نیرج کی بیوہ سے ہمدردی کا اظہار کر رہا ہے۔ اس وقت 20 ہزار کی آبادی والے قصبہ میرانپور میں نیرج کی موت کے علاوہ کوئی اور بحث نہیں ہے۔
میرانپور کے رہائشی 38 سالہ نیرج نے 9 جولائی کو بجلی محکمہ اور تحصیل کے ملازمین کے استحصال سے عاجز آ کر ضلع مجسٹریٹ کے دفتر میں زہر کھا کر اپنی جان دے دی۔ نیرج پر بجلی چوری کا الزام اور اسی وجہ سے اس پر بھاری جرمانہ لگایا گیا تھا۔ تین بچوں کے باپ نیرج نے ہر اس تکلیف کو برداشت کیا جو ایک مجبور باپ اپنے بچوں کے لئے برداشت کرتا ہے۔ بجلی محکمہ کے استحصال سے عاجز آکر نیرج مو مر چکا ہے لیکن سستم میں موجود بدعنوانی نہ صرف زندہ ہے بلکہ ہر روز ’ترقی‘ پا رہی ہے۔
نیرج اپنے گھر کے باہر والے کمرے میں آٹا چکی چلا کر اپنے خاندان کا پیٹ پالتا تھا۔ گذشتہ سال اس پر بجلی چوری کا الزام عائد ہوا اور اس کے خلاف ایف آئی آر درج کرا دی گئی۔ نیرج کے پڑوسی ستپال کی مانیں تو اس دن نیرج سے 40 ہزار روپے کی رشوت طلب کی گئی تھی لیکن وہ دینے سے قاصر رہا۔ جس کے نتیجہ میں اس پر 5 لاکھ روپے کا جرمانہ ٹھوک دیا گیا۔
نیرج کی بیوی سنگیتا نے بتایا کہ اس جرمانہ کا پتہ اس وقت چلا جب تحصیل کے ملازمین اسے وصول کرنے کے لئے گھر آ دھمکے۔ سنگیتا کے بقول بجلی محکمہ کے جے ای (جونئر انجینئر) نے دھمکی دی تھی کہ ’تمہارا گھر بکوا دوں گا۔‘ سنگیتا نے کہا، ’’میں بتا نہیں سکتی کہ اس دن ہمارے گھرم یں کیسا ماتم تھا! بچوں کو کھانا کھلا کر سُلا دیا گیا لیکن انہوں نے (نیرج) اور میں نے ایک لقمہ بھی نہیں کھایا۔ اگر ہم جے ای کو 40 ہزار روپے بطور رشوت دے دیتے تو وہ ہمارے ساتھ ایسا نہ کرتا، مگر ہم اسے کس بات کے اور کہاں سے پیسے دیتے!‘‘
صوبہ میں عام خیال ہے کہ اتر پردیش میں بجلی محکمہ سے زیادہ بد عنوانی کسی اور محکمہ میں نہیں ہے۔ نیرج کا بھائی دھیرج یو پی پولس میں سپاہی ہے۔ اس نے اپنے بھائی کو ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی صلاح دی تھی۔ نیرج وہاں گیا بھی اور اسے ایک مہینے کی مہلت بھی مل گئی۔ آٹا چکی پر 5 لاکھ کے جرمانہ پر سوال کھڑے کئے گئے اور بجلی محکمہ کو از سر نو اسسمنٹ (تشخیص) کرنے کی ہدایت دی گئی۔
مگر اس کے بعد بھی یو پی کے ہر گھر کو روشن کرنے کا دعویٰ کرنے والی بی جے پی حکومت کے سسٹم نے نیرج کے گھر کو ہمیشہ کے لئے اندھیرا کرنے کی پوری تیاری کر لی۔ نیرج کے پڑوسی عامر بتاتے ہیں کہ دن میں کئی کئی بار تحصیل سے ملازمین وصولی کے لئے آتے تھے۔ محکمہ اس طرح بےتاب تھا جیسے کہ کسی بڑی فیکٹری پر کروڑوں روپے بقایہ ہے جسے وہ جلد از جلد وصول کر لینا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا، دراصل نیرج پر ضرورت سے زیادہ دباؤ بنایا جا رہا تھا۔
نیرج کے بھائی دھیرج نے مطابق ایسا جان بوجھ کر کیا گیا کیوں کہ بجلی محکمہ کے افسران انہین سبق سکھانے کی دھمکی دے کر گئے تھے۔ دھیرج ایک ریکارڈنگ سناتے ہیں جس میں انہیں بجلی محکمہ کے مظفرنگر کے دفتر میں خود کو بڑا بابو بتانے والا شخص دھمکی دے رہا ہے۔ دھیرج نے کہا، ’’میرا بھائی تھک چکا تھا۔ اس نے بجلی کی چوری نہیں کی تھی۔ لیکن اس کی غلطی بس اتنی سی تھی کہ اس نے جے ای کو رشوت نہیں کھلائی اور جے ای اسے سقق سکھانے کی غرض سے اس کے خلاف غلط حقائق پر مبنی رپورٹ لگا گیا۔
میرانپور قصبہ کی بلدیہ کے ممبر سرتاج سیفی نیرج پر بجلی محکمہ کے بنائے گئے دباؤ کی تصدیق کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’’بجلی محکمہ کے ملازمین ایک گروہ چلا رہے ہیں۔ وہ ڈرا دھمکا کر غیر قانونی وصولی کرتے ہیں۔ نیرج جیسے بے گناہ لوگوں پر اس طرح کی جابرانہ کارروائی کر کے یہ گروہ دوسرے لوگوں کے اذہان میں ڈر بیٹھانے کا کام کرتا ہے۔
دھیرج نے کہا کہ ان کے سمجھانے پر نیرج نے پولس میں تحریر دی لیکن پولس نے بھی کوئی کارروائی نہیں کی۔ مدد کا راستہ بند پا کر دھیرج نے بجنور کے ضلع مجسٹریٹ کے دفتر میں اپنی جان دے دی۔ نیرج بجنور میں اپنی چچازاد بہن کی سسرال میں ملنے کے لئے گیا تھا اور وہیں اس نے اپنی جان دی۔
نیرج کے گھر پہنے سماجوادی پارٹی کے چندن چوہان کے مطابق وہ کچھ بھی کہنے کی حالت میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’جو تکلیف ہو رہی ہے اسے بیان نہیں کیا جا سکتا۔ ہر گھر روشنی پہچانے کا دعوی کرنے والی حکومت میں گھر کے چراغوں کو ہی بجھایا جا رہا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 12 Jul 2019, 4:10 PM